حکومت کااسٹیل ملز کے ساڑھے 4 ہزار ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ

وفاقی وزیر صنعت حماد اظہر نے کہاہے کہ اسٹیل مل پر 230 ارب روپے کا قرض ہے، ہماری حکومت بند مل کے ملازمین کو 55 ارب روپے ادا کر رہی ہے، بیل آؤٹ کے نام پر اب تک حکومتیں 92 ارب روپے ادا کر چکی ہیں، جن ساڑھے چار ہزار ملازمین کو نکالا جا رہا ہے انہیں ساڑھے 23 ارب روپے ادا کئے جائیں گے، سروس قوانین کے مطابق ہر ملازم کو 23 لاکھ سے زائد کی ادائیگی ہوگی۔

 اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئےحماد اظہر کا کہنا تھا کہ پاکستان اسٹیل مل ہمارا قومی اثاثہ ہے جسے درست کرنے کے لئے سخت فیصلے کرنے ہوں گے، ماضی کی بدانتظامی اور کرپشن کی وجہ سے آج سخت فیصلے کرنا پڑے۔اسٹیل مل ملازمین کے معاملے پر سیاست وہ کر رہے جو کہتے تھے کہ پی آئی اے خریدنے پر اسٹیل مل مفت دیں گے۔ 

حماد اظہر نے بتایاکہ کہ2008 میں پاکستان اسٹیل مل منافع میں جارہی تھی، پیپلز پارٹی کی حکومت میں آنے کے بعد اسٹیل مل خسارے میں چلی گئی، مسلم لیگ (ن) کے دور میں اسٹیل مل کو بند کردیا گیا، گزشتہ پانچ سال سے اسٹیل مل بند ہے، اور 75 کروڑ روپے بند مل ملازمین کو تنخواہ کی مد میں ادا کی جارہی ہیں۔

حماد اظہر کا کہنا تھا کہ سرکاری اداروں کے نقصانات دفاعی بجٹ سے بھی بڑھ چکے ہیں، اسٹیل مل میں نجی سرمایہ کاروں کو شامل کیا جائے گا، مل کی 19 ہزار ایکڑ زمین میں سے 1300 ایکڑ کو لیز کیا جائے گا، زمین لیز کرنے کا مقصد اسٹیل مل کو چلانا ہے۔

Comments are closed.