سال 2021 کے لئے پاکستان ہیومینیٹیرین رسپانس پلان جاری کردیا گیا، پاکستانی وزارت خارجہ اور اقوام متحدہ کے پاکستان میں موجود مشن نے منصوبے کے آغاز کے حوالے سے تقریب کا مشترکہ طور پر انعقاد کیا۔
اس منصوبے کا مقصد اہم انسانی ضروریات، درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے حکومت پاکستان کی جانب سے اقوام متحدہ اور دیگر شراکت داروں کے تعاون سے کی جانے والی کوششوں اور اقدامات کو اجاگر کرنا اور انسانی ضرورتوں کو پورا کرنے کیلئے مربوط اور جامع حکمت عملی اپنانا تھا۔ انسانی ہمدردی کا منصوبہ (ایچ آر پی) کثیرالجہتی شعبہ جات میں دولت، تعلیم، تحفظ خوراک، رہائش، پانی، نکاسی آب اور مہاجرین سمیت دیگر ایسے موضوعات کا کلی طور پر احاطہ کرتا ہے۔
اس منصوبے کا محور پاکستان کے تقریباً 43 لاکھ افراد جن میں مہاجرین، مسلسل ہنگامی حالات، انتہائی موسمی اثرات اور کورونا وباء سے دوچار افراد کی مدد اور تعاون ہے۔جغرافیائی اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اس منصوبے میں 81 ترجیحی اضلاع کو شامل کیا گیا ہے، زندگی بچانے والی سرگرمیوں کیلئے اس منصوبے میں 33 کروڑ 20 لاکھ امریکی ڈالر کی ضرورت ہے، جن میں غذائی تحفظ، گزر بسرکیلئے امداد، غذائی قلت کے خاتمے کے پروگرام، صحت کی بنیادی سہولیات، پانی، نکاسی آب، خواتین کی صحت، تعلیم کے لئے مدد اوربے گھر افراد کیلئے رہائش وغیرہ شامل ہیں۔
اقوام متحدہ ریذیڈنٹ کوآرڈی نیٹر آفس کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق پاکستان ایک ایسا ملک ہے جس میں انسانی ہنگامی صورتحال کے ردعمل کی صلاحیت اور تجربہ دونوں ہے اور اس نے پائیدارترقیاتی اہداف (ایس ڈی جیز) کے حصول میں بڑی پیش رفت کی ہے، اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کو کورنا وباء کے باعث غیرمتوقع بحرانوں سے نمٹنے کے چیلینج کا بھی سامنا ہے۔ پاکستان کم کاربن اخراج کرنے ممالک میں سے ایک ہے، اسے ماحولیاتی خطرات اور آفات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ہیومنٹیرین ریسپانس پلان کے ذریعے پاکستان کی فراخدلی، خیرسگالی اور ہمدردی کے جذبے کو اجاگر کیا گیا ہے جس کے تحت پاکستان 30 لاکھ افغانیوں کی میزبانی کر رہا ہے جن میں سے رجسٹریشن کارڈ کے حامل 14 لاکھ رجسٹرڈ افغان مہاجرین، 8 لاکھ 40 ہزار افغان شہریت رکھنے والے اور ایک اندازے کے مطابق 4 لاکھ سے 6 لاکھ تک غیر رجسٹرڈ افغان شہری شامل ہیں جنہیں تحفظ، صحت، تعلیم کے ساتھ گزربسر کیلئے سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔پاکستان میں اقوام متحدہ اور اس کے شراکت داروں کی جانب سے اس منصوبے میں انسانی ہمدردی کے مطلوبہ ہدف کو اولین ترجیح دینے کا مقصد ذمہ داری اور بوجھ بانٹنے کے اصول کے تحت پاکستان کی قومی کوششوں کی حمایت اور انہیں تکمیل تک پہنچانے میں مدد کرنا ہے۔
اس موقع پر وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے خطاب میں کہا کہ حکومت پاکستان کی پالیسیوں کے دو اہم اصول ”اجتماعیت“ اور ”پائیداری“ ہیں۔ ہم اس امر کو یقینی بنانے کے لئے کوشاں ہیں کہ انسانی صورتحال کے تمام پہلووں کو مد نظر رکھتے ہوئے ایسا موثر نظام استوار کریں جو ہر طرح کے حالات میں انسانوں کی مدد کرسکے اور اس میں اجتماعی اور پائیدار بحالی کی صلاحیت بھی موجود ہو۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی حکومت ہر طرح کے حالات میں بلاامتیاز ملک میں رہنے والوں کو صحت سمیت بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لئے پوری طرح پرعزم ہے۔ ہم ایسی پالیسیز تشکیل دے رہے ہیں اور ان پر عمل کررہے ہیں جن سے قدرتی آفات اور کورونا وبا کی وجہ سے درپیش مشکلات کے باوجود پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جیز) کے حصول کے لئے مستحکم پیش رفت ہو سکے۔ یہ منصوبہ قدرتی آفات کے باعث پیدا صورتحال سے بچاؤ، پاکستان کی تیاری اور ردعمل، بحالی کے امور میں اداروں اور شراکت داروں کے درمیان روابط میں اضافے کا باعث بنے گا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرسیفرون نے کہا کہ کورونا وباء کے دوران بھی حکومت پاکستان نے افغان مہاجرین کی مہاجرین کی مناسب مدد کی، وزارت سیفرون نے یو این ایچ سی آر کے تعاون سے 75 ہزار افغان خاندانوں کو 12 ہزار روپے فی خاندان کے حساب سے فراہم کیے۔ چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز نے حکومت پاکستان کی قدرتی آفات سے پیدا حالات سے نمٹنے کیلئے حکومت پاکستان کے اقدامات کو اجاگر کیا۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین فلپو گرینڈی کا کہنا تھا کہ کورونا وباء سے پیدا سنگین حالات کے باوجود حکومت پاکستان نے اس بات کو یقینی بنایا کہ افغان مہاجرین سمیت کوئی بھی انسداد کورونا ویکسین کے پروگرام سے محروم نہ رہے۔اقوام متحدہ کے ریزیڈنٹ کوآرڈی نیٹر اور ہیومنٹیرین کوآرڈی نیٹر جولین ہارنیز کا کہنا تھا کہ پاکستان میں عوام کو سخت موسمی صورتحال اور افغانستان میں تنازعات کے باعث پیدا حالات کا مقابلہ کرنا ہے، ان انسانی ضروریات کی وجوہات عالمی اور علاقائی ہیں، اگرچہ حکومت پاکستان اور پاکستانی معاشرہ ان ضرورت کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے تاہم بین الاقوامی برادری کی جانب سے اس بوجھ بانٹنا مناسب ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہیومنٹیرین رسپانس پلان کے ذریعے ہم ایک لائحہ عمل دے رہے ہیں کہ کیسے اقوام متحدہ اور انسانیت کے لئے کام کرنے والے اسکے شراکت حکومت پاکستان کے اس حوالے سے اقدامات کو سراہتے اور ان کی مدد کر رہے ہیں۔حکومت پاکستان اور اقوام متحدہ نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے اور اس کے سماجی اقتصادی اور صحت کے شعبوں پر اثرات کو کم کرنے کیلئے انتھک کوششیں کی۔
Comments are closed.