اسلام آباد:توشہ خانہ فوجداری کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کو سنائی جانے والی سزا کی معطلی کے لیے دائر درخواست ، ،اسلام آباد ہائیکورٹ نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا ، فیصلہ منگل کو دن 11بجے سنایا جائے گا۔
چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل دو رکنی بنچ نے درخواست پر سماعت کی۔ الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے اپنے دلائل میں کہا کہ درخواست گزار نے سزا معطلی کی اپیل میں وفاق کو فریق نہیں بنایا۔ قانون کے مطابق اپیل اور سزا معطلی کی درخواستوں میں وفاق کو فریق بنانا ضروری ہے۔ یہ ملک کے سب سے بڑے عہدے پر فائز شخص کی بدعنوانی کا کیس ہے، کرپٹ پریکٹیسز کے خلاف اِس قانون کے تحت اب تک تمام شکایات سیشن عدالت میں دائر ہوئیں۔ امجد پرویز نے کہا کہ اگر مجسٹریٹ کی ا سکروٹنی والی بات مان بھی لی جائے تو ٹرائل سیشن عدالت نے ہی کرنا ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ آپ کے کہنے مطلب ہے کہ معاملہ براہ راست سیشن عدالت جانے سے ٹرائل پر فرق نہیں پڑا؟وکیل امجد پرویز نے کہاکہ جی بالکل ایسا ہی ہے ؟ الیکشن کمیشن کے وکیل نے بھارتی سیاست دان راہول گاندھی کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت میں راہول گاندھی کیس میں پرائیویٹ کمپلینٹ کیس میں دو سال کی قید تھی، راہول گاندھی نے سزا معطلی کی درخواست دائر کی جو خارج کر دی گئی، عدالت نے فیصلہ دیا کہ سزا معطل کرنا کوئی ہارڈ اینڈ فاسٹ رول نہیں ہے۔لطیف کھوسہ نے کہا کہ ملاقات والی درخواست پر آرڈر کردیں۔اس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ امید ہے آج ویسے ہی سزا معطلی کی درخواست طے ہوجائے گی تاہم بعد ازاں عدالت نے سماعت مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا ۔
Comments are closed.