اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے 2014 کے دھرنے کے دوران پارلیمنٹ پر حملے کے مقدمے کا محفوظ شدہ فیصلہ سنا دیا ہے۔
انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج راجا جواد عباس نے پارلیمنٹ حملہ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کو باعزت بری کر دیا، اس کیس میں سرکاری وکیل کی جانب سے بھی عمران خان کو بری کرنے کی درخواست کی حمایت کی گئی تھی، عدالت نے پی ٹی وی حملہ کیس پر 12 نومبر تک مزید دلائل طلب کر رکھے ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے 2014 میں نون لیگ کی حکومت کیخلاف ڈی چوک پر دھرنا دیا، 126 دن تک جاری رہنے والے اس دھرنے کے دوران تحریک انصاف کے کارکنوں نے سرکاری ٹی وی اور پارلیمنٹ کے اندر گھس کر توڑ پھوڑ کی، جس کے خلاف گزشتہ دورحکومت میں پی ٹی آئی قیادت کے خلاف مقدمات درج کئے گئے۔
ان مقدمات میں وزیراعظم عمران خان کے ساتھ ساتھ موجودہ وفاقی وزراء شاہ محمود قریشی، پرویز خٹک سمیت تحریک انصاف کے دیگر سینئر قائدین نامزد کیے گئے، جن میں جہانگیر خان ترین، عامر محمود کیانی ، علیم خان ، اعجاز چوہدری ، علی نواز اعوان، راجا خرم نواز، شوکت یوسفزئی بھی شامل ہیں۔
اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے پارلیمنٹ حملہ کیس میں شاہ محمود قریشی، جہانگیر ترین، پرویز خٹک سمیت دیگر تمام ملزمان کو 12 نومبر کو فرد جرم عائد کرنے لئے طلب کرلیا ہے، اس سے پہلے ان ملزمان نے اپنی بریت کی درخواست اس لئے واپس لے لی تھیں تاکہ پارٹی چیئرمین اور وزیراعظم عمران خان کی بریت کی درخواست کا جلد فیصلہ ہو سکے۔
تحریک انصاف کے رہنماؤں کی جانب سے پہلے بھی اپنی درخواستوں میں موقف اپنایا گیا تھا کہ سابقہ حکومت نے ان کے خلاف سیاسی مقدمات دائر کیے جن میں دہشت گردی کی دفعات کو شامل کیا گیا، پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے دوبارہ بریت کی درخواستیں دائر کیے جانے پر فرد جرم کی کارروائی موخر ہو سکتی ہے۔
Comments are closed.