بھارت فالس فلیگ آپریشن کی تیاری میں ہے، اس بار جواب زیادہ شدید ہوگا: ڈی جی آئی ایس پی آر

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے خبردار کیا ہے کہ بھارت ایک اور فالس فلیگ آپریشن کی تیاری کر رہا ہے، تاہم اس بار پاکستان کا جواب پہلے سے کہیں زیادہ سخت اور مؤثر ہوگا۔ اُنہوں نے کہا کہ پاک فوج ہر قسم کی جارحیت کا جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے، جبکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

بھارت کی ممکنہ سازش 
راولپنڈی میں پریس بریفنگ کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ بھارت گہرے سمندر میں ایک اور فالس فلیگ آپریشن کی تیاری کر رہا ہے۔ اُنہوں نے واضح کیا کہ بھارت زمین، سمندر یا فضا میں جو کچھ بھی کرے، پاکستان اس کا بھرپور اور شدید جواب دے گا۔
اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان کی مسلح افواج ہر ممکن صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں اور بھارت کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ کسی بھی اشتعال انگیزی کا نتیجہ اس کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگا۔

پاک افغان سرحدی کشیدگی
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے بتایا کہ حالیہ پاک افغان جھڑپوں میں 206 افغان طالبان جنگجو اور 112 خوارج مارے گئے، جن میں 128 افغان باشندے شامل تھے۔ اُنہوں نے کہا کہ پاکستان نے کبھی دہشت گردوں سے بات نہیں کی اور نہ ہی مستقبل میں کرے گا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان کا ردعمل بروقت، مؤثر اور فیصلہ کن تھا، اور اس کے وہی نتائج نکلے جو متوقع تھے۔

افغانستان سے متعلق مؤقف اور تعلقات
اُنہوں نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ مسائل کا حل صرف ایک ایسی حکومت کے ذریعے ممکن ہے جو عوام کی نمائندہ ہو۔ اُن کے مطابق پاکستان کا ون پوائنٹ ایجنڈا یہ ہے کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے بتایا کہ دوحہ اور استنبول مذاکرات میں بھی یہی نکاتی ایجنڈا زیر بحث آیا۔ اُنہوں نے انکشاف کیا کہ افغانستان میں منشیات سمگلرز سیاسی اثر و رسوخ حاصل کر چکے ہیں اور بڑی مقدار میں منشیات پاکستان اسمگل کی جا رہی ہے۔

داخلی سلامتی اور انسدادِ دہشت گردی 
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ دہشت گرد عُشر کے نام پر عوام سے ٹیکس وصول کر رہے ہیں، جبکہ زیادہ تر حالیہ آپریشن بلوچستان میں کیے گئے۔ وادی تیرا میں افیون کی فصل تباہ کی جا رہی ہے تاکہ منشیات کی معیشت کو روکا جا سکے۔
اُنہوں نے کہا کہ پاکستان نے امریکا کو اپنی سرزمین سے افغانستان پر کسی بھی حملے کی اجازت نہیں دی، اس حوالے سے پھیلائی جانے والی خبریں محض افغان پروپیگنڈا ہیں۔

سیاست سے لاتعلقی کا مؤقف
ترجمان پاک فوج نے واضح کیا کہ فوج کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں اور ادارہ اس میں الجھنا نہیں چاہتا۔ اُن کے مطابق غزہ میں امن فوج بھیجنے کا فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کرے گی، فوج صرف اپنے آئینی کردار کے دائرے میں کام کر رہی ہے۔

Comments are closed.