ایران کا اسرائیل پر حملوں میں امریکی حمایت کا الزام، “جنگ نہیں چاہتے، مگر مجبور ہوئے تو پیچھے نہیں ہٹیں گے”: وزیر خارجہ عباس عراقچی
ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی مسلسل تیسرے روز بھی جاری ہے، جب کہ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل کے حالیہ حملوں میں امریکہ کی حمایت اور عملی شمولیت شامل ہے۔ ایران نے اسرائیل پر جوابی حملے کو اپنا “جائز دفاعی حق” قرار دیا ہے۔
“امریکی حمایت کے بغیر اسرائیلی حملے ممکن نہیں تھے” — عباس عراقچی
اتوار کے روز تہران میں غیر ملکی سفارت کاروں سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔
ان کا کہنا تھا:
> “ایران کے پاس ناقابلِ تردید شواہد موجود ہیں کہ اسرائیلی حملوں کے پیچھے امریکہ کی حمایت شامل تھی۔ اگر امریکہ نے سبز جھنڈی نہ دکھائی ہوتی تو یہ حملے ممکن نہ تھے۔”
ایرانی حملے “دفاعی حق” قرار
عباس عراقچی نے زور دیا کہ اسرائیل کی اشتعال انگیزیوں کے جواب میں ایران کی فوجی کارروائیاں اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت خود دفاع کا قانونی حق ہیں۔
انہوں نے کہا کہ:
> “ہم خطے میں امن چاہتے ہیں، مگر اپنی سلامتی پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ اگر مجبور ہوئے تو پیچھے نہیں ہٹیں گے۔”
امریکہ سے مطالبہ: حملوں کی مذمت کرے
ایرانی وزیر خارجہ نے مطالبہ کیا کہ امریکہ واضح انداز میں اسرائیلی حملوں کی مذمت کرے تاکہ اپنی غیر جانبداری اور نیک نیتی ثابت کر سکے۔
ایرانی حکام کے مطابق انہیں امریکہ کا ایک پیغام موصول ہوا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ واشنگٹن ان حملوں میں ملوث نہیں تھا۔
جوہری پروگرام جاری رکھنے کا اعلان
عباس عراقچی نے اعلان کیا کہ ایران 60 فیصد سے زائد یورینیم افزودگی جاری رکھے گا، اور اسرائیلی حملوں سے جوہری مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کی سازش ناکام بنائی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا:
> “اسرائیل ہمارے سائنس دانوں کو نشانہ بنا رہا ہے تاکہ مذاکراتی عمل کو تباہ کیا جا سکے، مگر ایران پیچھے نہیں ہٹے گا۔”
صورتحال تشویشناک، جنگ کے بادل منڈلانے لگے
عالمی مبصرین کے مطابق ایران اور اسرائیل کے درمیان یہ کشیدگی خطے میں ایک بڑی جنگ کا پیش خیمہ بن سکتی ہے۔ سفارتی محاذ پر سرگرمیاں تیز ہو گئی ہیں، مگر زمینی حقیقت یہ ہے کہ دونوں فریق اپنی پوزیشن پر قائم ہیں۔
Comments are closed.