غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹڑز کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل بھر میں الارم بجنا شروع ہوگئے اور مقبوضہ بیت المقدس اور دریائے اردن کی وادی میں اسرائیلی شہریوں نے بم شیلٹرز میں پناہ لی اور دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں جب کہ سرکاری ٹیلی ویژن پر رپورٹرز لائیو نشریات کے دوران زمین پر لیٹ گئے۔
رائٹرز کے صحافیوں نے ہمسایہ ملک اردن کی فضائی حدود میں میزائلوں کو روکتے ہوئے دیکھا جب کہ اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران کی جانب سے 100 میزائل داغے گئے۔عرب میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ایران نے اسرائیل پر میزائل حملہ کردیا جب کہ اسرائیلی فوج نے کہا کہ ایران سے بیلسٹک میزائل فائر کیےگئے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ امریکا نے ایران کی جانب سے ممکنہ میزائل حملے سے خبردار کیا تھا، ایران کی جانب سے میزائل حملےکے سنگین نتائج ہوں گے۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر جوبائیڈن کی صدارت میں اہم اجلاس جاری ہے جس میں وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکا ایران کے اسرائیل پر حملےکی صورت میں تیاریوں پر غور کیا جا رہا ہے۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے بتایا کہ ایران سے میزائل داغے گئے جب کہ پورے ملک بھر میں سائرن سنائی دے رہے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ ایران کی جانب سے حملے کی ابھی تک کوئی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔
مقبوضہ مغربی کنارے کے رمہ اللہ سے رپورٹ کرتے ہوئے فلسطینی صحافی محمد خیری کا کہنا ہے کہ آسمان میں درجنوں میزائل مغرب کی طرف مقبوضہ بیت المقدس اور اسرائیل کی طرف جاتے دیکھے جا سکتے ہیں۔انہوں نے الجزیرہ عربی کو بتایا کہ میزائل تقریباً بلا تعطل جا رہے ہیں جب کہ سائرن بھی بج رہے ہیں جو اسرائیل کے بڑے علاقوں میں سنے جا سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ ایران کی جانب سے اسرائیل پر حملہ ایسے وقت میں کیا گیا جب کہ اس سے اب سے کچھ دیر قبل صہیونی فوج نے غزہ اور لبنان کے بعد شام پر بھی حملے شروع کردیے تھے جس کے نتیجے میں خاتون صحافی سمیت 3 شہری شہید جب کہ 19 زخمی ہوگئے۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ شامی دارالحکومت دمشق پر اسرائیلی حملوں کے بعد آگ بھڑک اٹھی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے کئی گاڑیوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔