اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب امیر سعید ایروانی نے کہا ہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان بات چیت کے لیے فی الحال حالات سازگار نہیں ہیں۔ امریکی نشریاتی ادارے CBS کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ ایران، امریکہ سے مذاکرات کے لیے تیار ضرور ہے لیکن ایسے حالات میں جب امریکی شرائط تھوپی جا رہی ہوں، مذاکرات ممکن نہیں ہو سکتے۔
ایروانی نے زور دیا کہ اگر واشنگٹن ایران پر اپنی مرضی کے فیصلے اور مطالبات مسلط کرنے کی کوشش کرے گا، تو تہران ایسے کسی دباؤ کے تحت مذاکرات نہیں کرے گا۔ ان کے مطابق ایران کی پالیسی واضح ہے: “ہم اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کریں گے، اور یورینیم کی افزودگی ہر صورت جاری رہے گی۔”
اقوام متحدہ کے مستقل مندوب نے اس بات کی تردید کی کہ ایران نے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے سربراہ رافائل گروسی کو کسی قسم کا خطرہ پہنچایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایرانی حکام گروسی یا کسی بھی بین الاقوامی معائنہ کار کے خلاف نہیں، بلکہ ایران جوہری معاہدے کی حدود کے اندر ہی معاملات چلا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت IAEA کے معائنہ کار ایرانی جوہری تنصیبات تک مکمل رسائی حاصل نہیں کر پا رہے، جس کی وجوہات ایران پر عائد غیر منصفانہ پابندیاں اور مغربی ممالک کی یکطرفہ پالیسیز ہیں۔
ایروانی کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب مشرق وسطیٰ میں ایران اور مغرب کے درمیان کشیدگی کا گراف ایک بار پھر بلند ہو رہا ہے، اور عالمی برادری جوہری سرگرمیوں سے متعلق ایران کے مؤقف پر تشویش کا اظہار کر رہی ہے۔
Comments are closed.