ایران ٹرمپ کے پیغام کا جائزہ لے گا:عباس عراقچی

تہران: ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے جمعرات کو اعلان کیا کہ ایران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بھیجے گئے پیغام میں موجود مواقع اور خطرات کا تفصیلی جائزہ لے گا۔

ٹرمپ نے ایران پر زور دیا تھا کہ وہ ایک نئے جوہری معاہدے کے لیے مذاکرات کرے۔

امریکی اہلکار اور دو باخبر ذرائع کے مطابق، ٹرمپ کے ایرانی رہنما آیت اللہ علی خامنہ ای کو بھیجے گئے پیغام میں ایک نیا جوہری معاہدہ طے کرنے کے لیے دو ماہ کی ڈیڈ لائن شامل تھی۔

تاہم، یہ واضح نہیں ہے کہ یہ مدت خط کی ترسیل کے وقت سے شروع ہوتی ہے یا مذاکرات کے آغاز سے شمار کی جائے گی۔

ایران کے انکار پر فوجی کارروائی کے امکانات

اگر ایران ٹرمپ کی پیشکش کو مسترد کرتا ہے اور مذاکرات میں شامل نہیں ہوتا، تو خطے میں کشیدگی بڑھ سکتی ہے۔

ماہرین کے مطابق، ایرانی جوہری تنصیبات کے خلاف امریکی یا اسرائیلی فوجی کارروائی کے امکانات نمایاں طور پر بڑھ سکتے ہیں۔

امریکی خبر رساں ویب سائٹ “ایکسیوس” کے مطابق، دو ہفتے قبل ٹرمپ نے “فوکس نیوز” کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انکشاف کیا تھا کہ انہوں نے ایرانی رہنما کو ایک خط بھیجا ہے جس میں براہ راست مذاکرات کی تجویز دی گئی ہے۔

امریکہ اور ایران کے درمیان کشیدگی

ٹرمپ نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا کہ امریکہ ایران کے ساتھ تعلقات کے ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے۔

انہوں نے کہا، “ہم ایران کو جوہری ہتھیار رکھنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ بہت جلد کچھ ہونے والا ہے۔ میں دوسرے آپشن، یعنی امن معاہدے کو ترجیح دیتا ہوں، لیکن اگر ضروری ہوا تو دوسرا آپشن بھی مسئلہ حل کر دے گا۔”

امریکہ اور ایران کے درمیان پہلے سے موجود کشیدگی اس نئے پیغام کے بعد مزید بڑھ سکتی ہے، جبکہ ایران کی جانب سے ابھی تک کوئی حتمی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

Comments are closed.