ایران کی جوہری تنصیبات تباہ، کوئی رابطہ یا پیشکش نہیں کی ، امریکہ پابندیاں ہٹانے پر مشروط آمادگی ظاہر کرتا ہے: ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا ہے کہ امریکہ اور ایران کے درمیان نہ کوئی باضابطہ رابطہ ہوا ہے اور نہ ہی کسی قسم کی پیشکش کی گئی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ امریکہ نے ایران کی جوہری تنصیبات کو مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے۔

اتوار کے روز دیے گئے ایک بیان میں ٹرمپ نے عندیہ دیا کہ اگر ایران خیرسگالی کا مظاہرہ کرے تو اس پر عائد پابندیاں ہٹائی جا سکتی ہیں، تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ فی الحال ایسا کوئی رابطہ یا معاہدہ زیر غور نہیں۔

فاکس نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا:

> “ایران اس وقت دوبارہ جوہری پروگرام شروع کرنے کا سوچ بھی نہیں رہا، وہ اس قدر تھک چکا ہے کہ اس کے پاس وقت ہی نہیں بچا۔”

انہوں نے مزید کہا کہ امریکی حملوں سے قبل ایران کو یورینیم منتقل کرنے کا موقع ہی نہیں ملا۔ صدر ٹرمپ کے مطابق ایران جنگ کے نتائج سے اس قدر نقصان اٹھا چکا ہے کہ وہ اب خود کو بحال کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

صدر ٹرمپ نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کے مرحلے کے چند ہفتوں کی دوری پر تھا، اور اگر بروقت کارروائی نہ کی جاتی تو تہران جلد ہی ایٹمی طاقت حاصل کر لیتا۔

جمعہ کے روز سامنے آنے والی میڈیا رپورٹس پر تبصرہ کرتے ہوئے ٹرمپ نے ان افواہوں کو مسترد کیا کہ امریکی حکومت ایران کو 30 ارب ڈالر کی امداد دینے پر غور کر رہی ہے تاکہ وہ اپنے شہری مقاصد کے لیے جوہری پروگرام شروع کر سکے۔ انہوں نے اس کو “من گھڑت” قرار دیا اور کہا کہ امریکہ ایسی کسی تجویز پر غور نہیں کر رہا۔

یہ بیانات ایک ایسے وقت پر سامنے آئے ہیں جب حالیہ ایران-اسرائیل کشیدگی کے بعد خطے میں سفارتی دباؤ بڑھ چکا ہے، اور عالمی طاقتیں کشیدگی کے خاتمے کے لیے مختلف سطح پر بات چیت کی کوششیں کر رہی ہیں۔

Comments are closed.