مکہ مکرمہ: جمعہ کی صبح منیٰ میں واقع جمرات کے مقام پر لاکھوں حجاج کرام نے حج کے ایک اہم رکن رمی جمرہ کبریٰ (جمرة العقبہ) کی ادائیگی کا آغاز کیا۔ اس موقع پر ضیوف الرحمان نے نہایت منظم اور پرامن انداز میں شیطان کو کنکریاں مارنے کی سنت ادا کی۔
حجاج کی نقل و حرکت کے دوران ہر سطح پر بھرپور نظم و ضبط اور انتظامی ہم آہنگی دیکھنے میں آئی۔ مزدلفہ سے جمرات تک کے راستے میں تمام بنیادی سہولیات، سکیورٹی، طبی امداد اور نقل و حمل کے انتظامات اعلیٰ معیار پر مبنی تھے۔ جمرات کمپلیکس کو اس انداز میں ڈیزائن کیا گیا ہے کہ یہ لاکھوں افراد کے ہجوم کو بآسانی اور محفوظ طریقے سے سنبھال سکے۔
متعلقہ اداروں کی جانب سے جمرات کمپلیکس کے مختلف طبقات پر متعدد مخصوص راستے مقرر کیے گئے تھے تاکہ حجاج کرام کو رمی کے عمل کے دوران کسی قسم کی دقت نہ ہو۔ یہ انجینئرنگ کا عظیم شاہکار پیدل چلنے والے پلوں اور مشاعر مقدسہ ٹرین کے ذریعے منیٰ کے خیمہ بستیوں سے منسلک ہے، جس کی بدولت حجاج بآسانی مقام رمی تک پہنچے۔
رمی کے دوران سکیورٹی، صحت، ایمبولینس اور سول ڈیفنس کی ٹیمیں مکمل طور پر مستعد رہیں، جبکہ سکیورٹی اہلکار پل کے داخلی و خارجی راستوں اور گزرگاہوں پر تعینات رہے تاکہ حجاج کرام کو محفوظ اور سہولت بخش ماحول میسر آ سکے۔
حجاج کی روانگی مرحلہ وار انداز میں جاری رہی اور ہر مرحلے پر ہجوم کو منظم طریقے سے سنبھالا گیا۔ رمی کے بعد حجاج اپنے خیموں کی جانب پرامن ماحول میں واپس روانہ ہوئے، اور اس دوران منیٰ بھر میں ٹریفک اور پیدل چلنے کی روانی برقرار رہی۔
رمی جمرہ کبریٰ کی ادائیگی کے بعد حجاج نے آج کے دن قربانی کے فریضے کا آغاز کر دیا ہے، جس کے بعد وہ حلق یا قصر (بال منڈوانا یا چھوٹا کروانا) کر کے بیت اللہ کا طواف اور صفا و مروہ کی سعی مکمل کریں گے۔ اس طرح مناسک حج کا ایک اور عظیم مرحلہ مکمل ہوا۔
Comments are closed.