جدہ میں منعقدہ اہم اجلاس میں یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ اجلاس کے دوران یوکرین نے روس کے ساتھ 30 روزہ جنگ بندی کی تجویز پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ اس موقع پر امریکہ نے سعودی عرب کی میزبانی اور ثالثی پر خصوصی شکریہ ادا کیا۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ایک بیان میں کہا کہ “ہم سعودی عرب کے شکر گزار ہیں کہ اس نے یوکرین میں امن کے لیے اس اہم اجلاس کی میزبانی کی۔ امریکہ جلد ہی ماسکو کو جنگ بندی کی باضابطہ تجویز پیش کرے گا، اور ہمیں امید ہے کہ روس بھی اس تجویز کو قبول کرے گا۔”
دوسری جانب امریکی قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز نے جدہ مذاکرات کے بعد کہا کہ “یوکرین کے باشندے امن کے لیے سازگار ہیں، اور اب ہم روس کے ردعمل کے منتظر ہیں۔” انہوں نے کہا کہ کیف کے وفد کی جانب سے جنگ بندی کی پیشکش امن کی طرف ایک مثبت اشارہ ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق، “یوکرین نے جدہ اجلاس کے دوران 30 دن کی جنگ بندی پر اصولی اتفاق کیا ہے، بشرطیکہ روس بھی اس پر عمل کرے۔” اس سلسلے میں واشنگٹن نے بھی کیف کے ساتھ جاری فوجی امداد اور انٹیلی جنس شیئرنگ کی معطلی ختم کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
عالمی خبر رساں ایجنسی ‘اے ایف پی’ کے مطابق، منگل کے روز جاری ہونے والے مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ امریکہ، یوکرین، اور دیگر شراکت دار ممالک اس جنگ بندی کے عمل کو آگے بڑھانے کے لیے سرگرم ہیں، تاکہ یوکرین میں فوری انسانی ریلیف ممکن ہو سکے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب یوکرین جنگ میں شدت کے باعث عالمی سطح پر تشویش بڑھ رہی ہے، اور امن کی کسی بھی کوشش کو خوش آئند قرار دیا جا رہا ہے۔ اب دنیا کی نظریں روس کے جواب پر جمی ہوئی ہیں کہ آیا ماسکو اس عارضی جنگ بندی کے لیے تیار ہوتا ہے یا نہیں۔
Comments are closed.