قومی احتساب بیورو نے مسلم لیگ نون کے رہنماؤں خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کی پیراگون سٹی کیس میں ضمانت کے فیصلے پر نظرثانی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کر دی ہے۔
خواجہ برادران کی ضمانت کے فیصلے پرنظرثانی کی درخواست میں قومی احتساب بیورو نے استدعا کی ہے کہ سپریم کورٹ سعد رفیق اور سلمان رفیق کی ضمانت کا فیصلہ واپس لے، رولز کے تحت نیب مقدمات کی تین رکنی بنچ سماعت کر سکتا ہے، جب کہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کو دورکنی بینچ نے ضمانت دی۔
نیب درخواست میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کی آبزرویشنز سے کرپشن کیس کا ٹرائل متاثر ہوگا، عدالتی فیصلے میں لارجر بنچ کے وضع کردہ اصولوں کی خلاف ورزی کی گئی، سپریم کورٹ قرار دے چکی ہے کہ ضمانت کا فیصلہ مختصر لکھا جائے۔
قومی احتساب بیورو کا کہنا ہے کہ عدالت عظمیٰ کے دو رکنی بنچ نے 87 صفحات کا فیصلہ لکھا جو عدالتی فیصلے کے خلاف ہے،عدالت اپنے فیصلے سے پیراگراف نمبر 18سے 48، اور 56 سے 70 تک حذف کرے۔سپریم کورٹ نے مذکورہ مذکورہ پیراگراف میں نیب کے خلاف سنگین نوعیت کے ریمارکس اور آبزرویشنز دی تھی۔
نیب درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ فیصلے میں دیئے بعض ریمارکس ٹرائل کورٹ کی کاروائی کو متاثر کریں گے، ان ریمارکس کی روشنی میں ٹرائل کورٹ کے لیے فیصلہ کرنا مشکل ہوگا، فیصلے میں وعدہ معاف گواہ قیصر امین بٹ کے خلاف سخت ریمارکس سپریم کورٹ کے اپنے ہی دیئے گئے ایک فیصلے کے معیار پر پورا نہیں اترتے۔
نیب کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ وعدہ معاف گواہ کے حوالے سے نیب آرڈیننس کی شق 26 اور ضابطہ فوجداری میں فرق کو مدنظر نہیں رکھا گیا، نیب آرڈیننس ایک خصوصی قانون ہے جو ملک میں رائج عمومی قوانین پر فوقیت رکھتا ہے۔ ضابطہ فوجداری کے تحت وعدہ معاف گواہ کا اختیار ٹرائل شروع ہونے کے بعد استعمال نہیں کیا جا سکتا جب کہ نیب قانون میں ایسا ہو سکتا ہے،
درخواست کے مطابق وعدہ معاف گواہ نے رضاکارانہ طور پر حقائق پر مبنی بیان دیا، جسے عدالت میں ثابت بھی کیا جائے گاتاہم عدالت عظمیٰ کے فیصلے میں دیئے گئے ریمارکس اس تمام قانونی کاروائی کے لیے نقصان دہ ہیں، وعدہ معاف گواہ سے جبراً بیان لیے جانے کی کوئی شہادت موجود نہیں، نہ ہی وعدہ معاف گواہ نے ایسا کوئی الزام لگایا۔
نیب نے عدالت وعدہ معاف گواہ سے متعلق اپنے ریمارکس کو فیصلے سے حذف کرے، وکیل مخالف کو گواہ پر جرح کا پورا موقع فراہم کیا جائے گا، درحقیقت ملزمان (خواجہ برادرز) نے ایسا ماحول پیدا کیا کہ وعدہ معاف گواہ سے زبردستی بیان لیا گیا، عدالت میں ملزمان کے شور شرابہ کرکے سماعت ملتوی کروائی گئی، تاہم استغاثہ اپنے موقف پر قائم رہا اور انکوائری پر سکون انداز میں مکمل ہوئی۔
Comments are closed.