باہمی احترام اور برابری کے اصولوں کی بنیاد پر یورپی ممالک کے ساتھ تعمیری بات چیت کا منتظر ہوں:مسعود پزشکیان

ایران کے نومنتخب صدر مسعود پزشکیان نے ملک کو عالمی تنہائی سے نکالنے کے لیے مغربی ممالک کے ساتھ تعمیری تعلقات پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایران اور عالمی طاقتوں کے ساتھ 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے حامی ہیں۔

مسعود پزشکیان 30 جولائی کو اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔ اس سے قبل انہوں نے ایران کے انگریزی زبان کے اخبار ‘تہران ٹائمز’ میں جمعے کو ایک مضمون شائع کیا ہے۔

پزشکیان نے لکھا کہ 2015 کے جوہری معاہدے سے امریکہ کے نکلنے کے بعد یورپی ممالک نے معاہدے کو بچانے اور امریکی پابندیوں کے اثرات کم کرنے کی کوشش کا وعدہ کیا تھا لیکن یورپی ممالک ان تمام وعدوں سے پیچھے ہٹ گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تمام غلط اقدام کے باوجود وہ باہمی احترام اور برابری کے اصولوں کی بنیاد پر تعلقات کو درست راستے پر چلانے کے لیے پورپی ممالک کے ساتھ تعمیری بات چیت کے منتظر ہیں۔

ایران پر اس کے جوہری پروگرام کے باعث مغرب کی جانب سے اقتصادی پابندیاں لگائی گئی تھیں۔ عالمی طاقتوں کے ساتھ طویل مذاکرات کے بعد 2015 میں ایران نے پابندیوں میں نرمی کے بدلے میں اپنا جوہری پروگرام محدود کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

تاہم امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں ایران کے ساتھ عالمی طاقتوں کے جوہری معاہدے کو ناکافی قرار دیتے ہوئے امریکہ کو یکطرفہ طور پر اس معاہدے سے الگ کر کے تہران پر دوبارہ پابندیاں عائد کر دی تھیں۔

امریکہ کے معاہدے سے نکل جانے کے بعد ایران نے بتدریج معاہدے کی شرائط سے پیچھے ہٹنا اور یورینیم کی افزودگی کی سطح میں اضافہ کرنا شروع کر دیا تھا۔

معاہدے کا مقصد ایران کی جوہری سرگرمیوں کو محدود کر کے اسے جوہری بم بنانے سے روکنا تھا جب کہ ایران کا مؤقف ہے کہ اس کا جوہری پروگرام توانائی کے حصول اور پرامن مقاصد کے لیے ہے۔

مزید خبروں کیلئے وزٹ کریں

Comments are closed.