قومی اسمبلی کا اجلاس،سنی اتحاد کونسل کا احتجاج ، پیپلز پارٹی کا ایوان سے واک آوٹ

اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا۔ صدارتی خطاب پر بحث کی اجازت نہ ملنے پر سنی اتحاد کونسل کے اراکین  نے احتجاج کیا ۔نوید قمر کو بات کرنے کی اجازت نہ دینے پر پیپلزپارٹی کا بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں ایوان سے واک آوٹ کیا۔

اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ آئین کی خلاف ورزی ہو رہی ہے، صدر کے خطاب پر بحث شروع کی جائے ،پیپلز پارٹی رہنما عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ پارلیمان کی شائستگی چیلنج کی گئی تو یہاں کوئی بات نہیں کر سکے گا۔توجہ دلاؤ نوٹس پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑنے کہا کہ پانچ دہائیوں سے پاکستان دہشتگردوں کے نشانے پر ہے، ان کی سرکوبی کے لیے اقدامات لیے جا رہے ہیں۔پی ٹی آئی حکومت نے دہشتگردوں کو واپس ملک میں آباد کیا۔دہشتگردوں کو اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا۔

وزیر اطلاعات عطاء تارڑ نے کہاکہ صدر مملکت کے خطاب کے دوران طوفان بدتمیزی سے پارلیمانی روایات کی توہین کی گئی ۔اجلاس میں دو نومنتخب ارکان سنی اتحاد کونسل کے پیر ظہور حسین قریشی اور صدف احسان نے بھی حلف اٹھایا۔صدف احسان کے حلف اٹھانےپر جے یو آئی کے ارکان نے احتجاج کرتے ہوئے کہا مخصوص نشست کے لیے ان کانام جے یو آئی نے نہیں دیا تھا۔ اسپیکر نے رکن قومی اسمبلی جمشید دستی اور اقبال خان آفریدی کی جاری سیشن میں ایوان میں آنے پر پابندی بھی عائد کر دی ۔

Comments are closed.