طالبان اقتدار پرقابض ہوئے تو افغانستان کےساتھ سرحدیں بند کر دیں گے، عمران خان

وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ اگر افغانستان میں طالبان طاقت کے ذریعے اقتدار پر قابض ہوئے تو پاکستان افغانستان کے ساتھ اپنی سرحدیں بند کر دے گا۔

امریکی خبر رساں ادارے کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان امریکی افواج کا انخلا مکمل ہونے سے قبل افغان مسئلے کا پرامن سیاسی حاصل چاہتا ہے۔ برسوں سے چلے آ رہے افغان تنازعے کے دیرپا اور سیاسی حل کے لئے پاکستان ہر ممکن کوشش کرے گا، افغان عوام جسے ووٹ کے ذریعے جسے بھی اقتدار میں لائیں گے پاکستان اسے قبول کرے گا۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے واضح کیا ہے کہ افغان مسئلے کا کوئی عسکری حل نہیں، طالبان طاقت کے ذریعے اقتدار پر قابض ہوتے ہیں تو اس صورت میں پاکستان کیا کرے گا کے سوال پر عمران خان نے کہا کہ ہم افغانستان کے ساتھ اپنی سرحد بند کر دیں گے ، کیونکہ سرحدی باڑ تنصیب کے بعد پاکستان ایسا کر سکتا ہے، اس کی پہلی وجہ یہ ہے کہ ہم کسی تنازعے کا حصہ نہیں بننا چاہتے اور دوسرا یہ کہ پاکستان مزید افغان مہاجرین کا بوجھ برداشت نہیں کر سکتا۔

بھارت کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ تمام پاکستانیوں کے برعکس میں بھارت کو زیادہ جانتا ہوں،کرکٹ جو ایک بڑا کھیل ہے اس کی وجہ سے میں نے بھارت سے محبت اور احترام پایا ہے، میں نے جب وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالا تو میں نے سب سے پہلے بھارتی وزیراعظم مودی کو کہاکہ اقتدار میں میرے آنے کا میرا بڑا مقصد پاکستان سے غربت کاخاتمہ ہے اور اس کے لئے بہتر راستہ یہ ہوگا کہ بھارت اور پاکستان معمول کے تجارتی تعلقات قائم کریں جس سے دونوں ملکوں کو فائدہ ہو گا۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم نے اس کے لئے کوشش کی لیکن اس کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ ہندو قوم پرست آر ایس ایس کا نظریہ ہے جس سے نریندر مودی تعلق رکھتے ہیں جو اس کی راہ میں ایک دیوار بن کر کھڑی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر بھارت میں کوئی اور قیادت ہوتی تو وہ اس کے ساتھ ایک اچھا تعلق قائم ہوگیا ہوتا اور ہم نے تمام اختلافات کو بات چیت کے ذریعے حل کرلیا ہوتا۔

کشمیر کی جوں کی توں حالت کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ یہ بھارت کے لئے تباہ کن ہوگا کیونکہ اس کا مطلب یہ ہو گا کہ یہ تنازعہ برقرار رہے گا اور جتنا عرصہ کشمیر کا تنازعہ تصفیہ طلب رہتا ہے، یہ پاکستان اور بھارت کے درمیان معمول کے تعلقات میں رکاوٹ رہے گا۔

Comments are closed.