صدر ٹرمپ کا سابق صدر اوباما پر غداری کا الزام، مقدمے کا مطالبہ

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر تنازع کھڑا کر دیا ہے۔ اس بار انہوں نے اپنے پیش رو سابق صدر باراک اوباما پر ملک سے غداری کا الزام لگاتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اوباما کے خلاف باقاعدہ غداری کا مقدمہ چلایا جائے۔

یہ مطالبہ منگل کے روز سامنے آیا ہے، جس کی بنیاد 2016 کے امریکی صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت سے متعلق ایک انٹیلی جنس رپورٹ پر رکھی گئی ہے۔

غداری کے الزامات کی بنیاد کیا ہے؟

صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ ڈیموکریٹ انتظامیہ کے دور میں روس کے حوالے سے ایک حساس انٹیلی جنس رپورٹ میں ادل بدل کیا گیا تھا تاکہ یہ ظاہر کیا جا سکے کہ روس کی مداخلت ان کے حق میں تھی۔ ٹرمپ کے مطابق یہ تمام کارروائی انہیں سیاسی طور پر نشانہ بنانے کی کوشش تھی۔

نیشنل انٹیلیجنس کی تصدیق

امریکی ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلیجنس تلسی گیبرڈ نے محکمہ انصاف کو ایک کریمنل ریفرنس بھیجا ہے جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ باراک اوباما اور ان کی ٹیم نے جان بوجھ کر انٹیلیجنس رپورٹ کی ساخت تبدیل کی۔ یہ الزام مزید تقویت حاصل کرتا ہے ان چار مختلف کاؤنٹر انٹیلیجنس اور واچ ڈاگ تحقیقات سے جو 2019 اور 2023 کے درمیان کی گئیں۔

ان تحقیقات کے مطابق، روس نے 2016 میں امریکی انتخابات میں ٹرمپ کو فائدہ پہنچانے کے لیے مداخلت کی، اور ڈیموکریٹس نے ان حقائق کو مبینہ طور پر مسخ کرنے کی کوشش کی۔

سیاسی منظرنامے پر اثرات

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ الزام امریکہ میں ایک بار پھر سیاسی تقسیم کو شدید کرنے کا سبب بن سکتا ہے، خصوصاً ایسے وقت میں جب ملک ایک اور انتخابی سال کے قریب ہے۔ اگرچہ محکمہ انصاف کی طرف سے اب تک کوئی واضح بیان سامنے نہیں آیا، مگر یہ معاملہ سیاسی اور قانونی دونوں سطحوں پر بڑی اہمیت اختیار کر چکا ہے۔

Comments are closed.