یورپ بھر میں شدید گرمی کی لہر: اسپین میں درجہ حرارت 42 ڈگری تک پہنچنے کا امکان، صحت و ماحولیاتی ایمرجنسی کا خدشہ

یورپ: یورپ بھر میں رواں سال کی پہلی شدید گرمی کی لہر نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے، جہاں اسپین سمیت متعدد ممالک میں درجہ حرارت خطرناک حد تک بلند ہونے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ اسپین کے محکمہ موسمیات Aemet نے جمعہ کے روز ایک خصوصی وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ دنوں میں جنوبی علاقوں میں درجہ حرارت 42 ڈگری سینٹی گریڈ (107.6°F) تک جا سکتا ہے۔

شدید گرمی، انسانی صحت کو خطرہ

Aemet کے مطابق، دن اور رات دونوں اوقات میں درجہ حرارت غیر معمولی حد تک زیادہ رہنے کی توقع ہے، جو خاص طور پر معمر افراد، حاملہ خواتین، بچے اور دائمی امراض میں مبتلا افراد کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ “انتہائی بلند اور مسلسل درجہ حرارت کا سامنا کرنا پڑے گا، جو غیر محفوظ حالات میں موجود افراد کے لیے جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔”

وزارت صحت کی ہدایات

اسپین کی وزارت صحت نے بھی عوام کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں، جن میں درج ذیل شامل ہیں:

بلا ضرورت دھوپ میں نہ نکلیں

ہلکے اور کھلے رنگ کے کپڑے پہنیں

زیادہ پانی پیئیں

جسم کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے اقدامات کریں

بچوں، بزرگوں اور بیمار افراد کا خصوصی خیال رکھیں

پچھلے سال کی تلخ یادیں

یاد رہے کہ گزشتہ برس بھی اسپین میں گرمی کی شدت کے باعث سینکڑوں اموات رپورٹ ہوئی تھیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات دن بدن بڑھ رہے ہیں اور آنے والے سالوں میں ہیٹ ویوز (Heatwaves) کا تسلسل اور شدت مزید بڑھ سکتی ہے۔

یورپ بھر میں الرٹ

صرف اسپین ہی نہیں، بلکہ یورپ کے دیگر ممالک میں بھی گرمی کی لہر کے پیش نظر الرٹ جاری کر دیے گئے ہیں۔ شہریوں کو ہنگامی حالات کے لیے تیار رہنے، بجلی اور پانی کی بچت کرنے، اور شدید گرمی کے اثرات سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر اپنانے کی ہدایات دی جا رہی ہیں۔

ماحولیاتی اور معاشی اثرات

صحت کے ساتھ ساتھ یہ غیر معمولی گرمی کی لہر زراعت، بجلی کے نظام اور آبی ذخائر پر بھی اثرانداز ہو رہی ہے۔ ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو یہ گرمی کی لہریں انسانی زندگی کے ساتھ ساتھ یورپ کی معیشت اور ماحولیات پر بھی تباہ کن اثرات ڈال سکتی ہیں۔

Comments are closed.