سیالکوٹ: پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر سیالکوٹ میں توہین مذہب کے الزام میں ایک سری لنکن شہری کی ہلاکت کے کیس میں پولیس نے مرکزی ملزم کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
جمعے کو سیالکوٹ میں ایک مشتعل ہجوم نے توہین مذہب کے الزام میں ایک غیر ملکی شہری کو تشدد کر کے ہلاک کرنے کے بعد اس کی لاش کو آگ لگا دی تھی۔ پولیس کی مدعیت میں دہشت گردی کی دفعات کے تحت ملزم کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
پنجاب پولیس کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ مرکزی ملزم کو مبینہ طور پر ویڈیو میں تشدد کرتے اور اشتعال دلاتے دیکھا جا سکتا ہے۔ پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ انھوں نے 100 سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا ہے، ‘جن کے کردار کا تعین سی سی ٹی وی فوٹیج سے کیا جا رہا ہے۔’ پولیس کا کہنا ہے کہ دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔
ہلاک ہونے والے شہری کی شناخت پریا نتھا کمارا کے نام سے ہوئی ہے۔ یہ سیالکوٹ کے وزیر آباد روڈ پر واقع ایک نجی فیکڑی میں بحثیت ایکسپورٹ مینیجر کے خدمات انجام دے رہے تھے۔ سیالکوٹ میں ہسپتال ذرائع کا کہنا تھا کہ ان کے پاس ایک انتہائی بری طرح جلی ہوئی لاش لائی گئی تھی۔ ان ذرائع کے مطابق ‘لاش تقریباً راکھ ہی بن چکی ہے۔
Comments are closed.