دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے اپنی ہفتہ وار پریس بریفنگ میں میڈیا کو بتایا کہبھارتی بیان بازی اور دعوئوں کے باوجود بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں وکشمیر بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے کیونکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ حتمی حیثیت کا تعین آزادانہ رائے شماری کے ذریعے کشمیری عوام کی مرضی سے کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے لیے دانشمندی ہوگی کہ وہ کسی فریب میں مبتلا ہونے کی بجائے ان قراردادوں کو نافذ کرنے میں اپنے حصے کا کردار ادا کرے۔ ترجمان نے بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کی مسلسل تذلیل اور ان کو نشانہ بنانے کی بھی مذمت کی۔
ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ فی الحال پاکستان اور بھارت کے درمیان دوطرفہ تجارت کو معمول پر لانے کے لیے کوئی بیک چینل ڈپلومیسی نہیں چل رہی۔ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے دورے کے بارے میں میڈیا کو آگاہ کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ بات چیت کے دوران دونوں فریقوں نے اقتصادی اور ثقافتی تعاون کو مضبوط بنانے، دو طرفہ سرحدوں کو امن اور تعاون کی سرحدوں میں تبدیل کرنے، آزاد تجارتی معاہدے اور ایک دوسرے کے قیدی رہا کرنے کے معاملے پر مذاکرات تیز کرنے پر اتفاق کیا۔
ایران پاکستان گیس پائپ لائن پراجیکٹ کے بارے میں سوال پر انہوں نے کہا کہ ایرانی صدر کے دورے کے دوران اس پر بات ہوئی اور مشترکہ بیان میں بھی اسے نمایاں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو توانائی کی ضروریات ہیں اور وہ اس کی درآمد کے لیے آپشنز تلاش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے پاکستان ایران تجارت کے بارے میں امریکی حکام کے بیانات کو نوٹ کیا ہے اور امریکہ کے ساتھ توانائی کی ضروریات کے تمام پہلوؤں پر بات چیت کی ہے۔
غزہ کی صورتحال اور دو اجتماعی قبروں کی دریافت پر روشنی ڈالتے ہوئے ترجمان نے اسرائیل کے جنگی جرائم کی تحقیقات اور ذمہ داری کے تعین، فوری اور غیر مشروط جنگ بندی، محاصرہ ختم کرنے اور انسانی امداد تک بلا رکاوٹ رسائی کا مطالبہ کیا۔ ترجمان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکی کنٹری رپورٹ کو مسترد کرنے کا اعادہ کیا کیونکہ اس رپورٹ کے لئے ناقص طریقہ کار استعمال ہوا ہے۔
Comments are closed.