فیض آباد دھرنا نظرثانی کیس:درخواستیں واپس لینے پر چیف جسٹس برہم، بتائیں کس کےحکم پردرخواستیں دائرکیں؟
اسلام آباد:سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنے سے متعلق چھ فریقین نے درخواستیں واپس لینے کی استدعا کر دی ، ایم کیوایم کونوٹس جاری ۔۔ چیف جسٹس کا درخواستیں واپس لینے پربرہمی کا اظہار بولے کیا آپ بتائیں گے کہ سب لوگ ڈرے ہوئے کیوں ہیں کوئی درست بات نہیں بتارہا ، پاکستان میں وہی چلتا ہےکہ حکم اوپرسےآیاہے کس کےحکم پردرخواستیں دائرکیں؟ اگردرخواست دی تواب سامنا بھی کریں ،ہم سےیہ کھیل نہ کھیلیں،آپ میں بتانے کی ہمت ہےیا نہیں؟ کس سے ڈر رہے؟ اوپروالے سے توڈرتے نہیں ۔۔ تقریریں توبہت کرتے ہیں ہمت ہے کرکے عدالت کو بھی بتاٸیں ؟ چیف جسٹس نے مزید کہاکہ سب نظرثانی درخواستیں واپس بھی ہوجائیں توہمارے فیصلے کا کیا ہوگا کیا 2019 کے فیصلے پر عملدرآمد ہوچکا، آپ سمجھتے ہیں عدالت کواپنے مقاصد کیلئےاستعمال کرینگےتوایسا نہیں ہوگا چیف جسٹس نے 1 نومبر تک سماعت ملتوی ہوئے ریمارکس دیے ہمارا امتحان پاس ہوگیا، اب آپ کی باری ہے۔۔
چیف جسٹس قاضی فائزعیسٰی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے فیض آباد دھرنا کیس کی نظرثانی درخواستوں پرسماعت کی ، اٹارنی جنرل نے آغاز میں ہی وفاقی حکومت نے نظرثانی درخواست واپس لینے کا بتایا چیف جسٹس نے پوچھا کہ پہلے کہا گیا فیصلے میں غلطیاں ہیں، اب واپس لینے کی وجوہات توبتائیں، اٹارنی بولے کوئی خاص وجہ نہیں ہے نظر ثانی اپیل جب دائرکی گئیں اس وقت حکومت اورتھی چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ نظرثانی درخواستیں فوری مقررہوتی ہیں،مگریہ 4 سال مقررنہ ہوئیں، فیصلہ دینےوالے ایک ایک جج جسٹس مشیر عالم ریٹائرہوگئے اس لیےبینچ کےسامنے نہیں لگا،پیمرا کے وکیل نے بھی نظرثانی اپیل واپس لینے کا موقف اپنایا تو چیف جسٹس بولے کس کی ہدایات پرواپس لے رہے ہیں یوٹیوب چینلزپرتبصرے کئے جاتے ہیں، سابق چیئرمین پیمرا کے روسٹرم پر موجودگی میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پہلے کہا گیا تھا فیصلہ غلطیوں سے بھراپڑا ہے، اب کیا فیصلے میں غلطیاں ختم ہوگئیں، جواتھارٹی میں رہ چکے وہ ٹی وی اوریوٹیوب پرتقاریرکرتے ہیں، کہاجاتا ہے ہمیں سنانہیں گیا،اب ہم سننے کیلئے بیٹھے ہیں آکربتائیں، پیمرا کی درخواست زیرالتو رکھیں گے، کل کوئی یہ نہ کہے ہمیں سنا نہیں گیا۔۔
پی ٹی آئی نے بھی درخواست واپس لینے کی استدعا کی تو چیف جسٹس نے کہاکہ کیا آپ واقعی درخواست واپس لینا چاہتے ہیں ۔۔ اگرآپ فریق بننا چاہتے ہیں توعدالت آپکواجازت دے گی بیرسٹر علی ظفربولے نہیں کیس میں فریق بھی نہیں بننا چاہتے ،چیف جسٹس نے درخواستگزاراعجازالحق کے وکیل کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ ہم نے توصرف رپورٹ پرکہا تھا کچھ سیاستدانوں نے غیرزمہ دارانہ بیان دیئے، کسی کا نام نہیں لیا، آپ نےخود سےاخذ کرلیا آپ کا ذکرہے ۔۔
الیکشن کمیشن نے بھی نظرثانی کی درخواست واپس لینے کا کہا تو چیف جسٹس نے ریمارکس دیے اب آپ ایسا کرینگے ؟ عدالت کاوقت ضاٸع کیا گیا ، ملک کوٹینشن میں رکھا گیا، اب کہہ رہے ہیں کہ پیروی نہیں کرینگے، الیکشن کمیشن ایک آٸینی ادارہ ہے جس کو عزت ملنی چاہیے، آپ نے قانون کوکاسمیٹکس کہا تھا چیف جسٹس نے مزید کہاکہ اداروں کو تباہ نہ کریں، یہ حکم نہیں بلکہ درخواست ہے۔۔
درخواست واپسی پر چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو خطاب کرتےہوئے کہاکہ سب درخوستگزاروں پرجرمانہ کیوں نہ کیا جائے عدالتی وقت ضائع کیا گیا ملک کوبھی پریشان کئے رکھا ہم توبیٹھے ہوئے تھے کہ شائد ہم سے فیصلے میں کوئی غلطی ہوگئی ہو،جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کیا سارے اداروں نےیہ طے کرلیا جو فیصلے میں لکھا وہ ٹھیک ہے۔چیف جسٹس نے مزید کہاکہ سب نظرثانی درخواستیں واپس بھی ہوجائیں توہمارے فیصلے کا کیا ہوگا کیا 2019 کے فیصلے پر عملدرآمد ہوچکا، سب لوگ ڈرے ہوئے کیوں ہیں کوئی درست بات نہیں بتارہا، مجھ سمیت احتساب سب کا ہونا چاہیے، فیصلے میں 12مئی کا ذکرکیا تھا 55 لوگ مارے گئے انکا حساب کون دے گا؟ نظرثانی واپس لیکریہ نہیں کہا جاسکتا کہ جوہوا مٹی پاو،12 مئی کے واقعات پربھی مٹی پاو کہیں گے کیا؟چیف جسٹس نے کہاکہ ہمارا معاشرہ آہستہ آہستہ تباہ ہوجائے گا، پاکستان کہاں سے کہاں آگیا، آج فیصلہ درست مان رہےہیں، لیکن نظرثانی درخواستیں کیوں دائرکی گئیں وہ صاحب کدھرہیں جو کینیڈا سے جمہوریت کیلئے آئے تھے ،عدالت نے سماعت یکم نومبرتک ملتوی کرتے ہوئے تمام فریقین کو27اکتوبرتک تحریری معروضات جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
Comments are closed.