مالدیپ نے غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف بھرپور موقف اپناتے ہوئے اسرائیلی پاسپورٹ رکھنے والے افراد کے ملک میں داخلے پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔ یہ فیصلہ پارلیمان سے منظوری کے بعد صدر محمد معیزو نے توثیق کے ساتھ نافذ العمل کر دیا ہے۔
صدر کے دفتر سے جاری بیان میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ امیگریشن قانون میں ترمیم اسرائیل کی غزہ میں کی جانے والی “ظالمانہ کارروائیوں” کی مذمت کے طور پر کی گئی ہے، جو کہ فلسطینی عوام سے یکجہتی کے اظہار کا حصہ ہے۔
قانون کی تفصیلات:
نئے قانون کے مطابق:
-
اسرائیلی پاسپورٹ رکھنے والے افراد مالدیپ میں داخل نہیں ہو سکیں گے۔
-
دہری شہریت رکھنے والے افراد، اگر کسی دوسرے ملک کے سفری دستاویزات رکھتے ہیں، تو وہ داخلے کے اہل ہوں گے۔
یہ قانون مئی 2024 میں اپوزیشن رکنِ پارلیمان میکائل احمد نسیم کی جانب سے تجویز کیا گیا تھا، جسے سیکیورٹی سروسز کمیٹی نے منظور کیا اور 308 دن کے بعد پارلیمان سے باضابطہ منظوری ملی۔
مزید اقدامات:
صدر معیزو نے فلسطینی عوام کی مدد کے لیے دو اہم اقدامات کا اعلان بھی کیا:
-
فلسطینی علاقوں میں انسانی ضروریات کا جائزہ لینے کے لیے ایک خصوصی ایلچی مقرر کیا جائے گا۔
-
“فلسطین سے یکجہتی” کے عنوان سے ایک فنڈ ریزنگ مہم بھی شروع کی جائے گی تاکہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد فراہم کی جا سکے۔
سیاحت پر ممکنہ اثرات:
اعداد و شمار کے مطابق صرف 2023 میں 11 ہزار سے زائد اسرائیلی سیاح مالدیپ آئے تھے، تاہم غزہ میں جاری تنازع اور اس کے خلاف بڑھتے عالمی ردعمل کے باعث 2024 میں یہ تعداد نمایاں طور پر کم ہو گئی ہے۔
عالمی سطح پر اثرات:
مالدیپ کے اس اقدام کو دنیا بھر میں فلسطینی عوام سے ہمدردی اور اسرائیل کی پالیسیوں کے خلاف ایک مضبوط پیغام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ یہ فیصلہ نہ صرف انسانی حقوق کی حمایت کا اظہار ہے بلکہ عالمی سطح پر مسلم ممالک کی یکجہتی کی ایک نئی مثال بھی ہے۔
Comments are closed.