پشاور: پولیس لائنز دھماکے میں شہداء کی تعداد 101 ہوگئی
221 زخمی، سکیورٹی لیپس ہوا ہے جس کی تحقیقات جاری ہیں، دھماکے میں ممکنہ طور پر 10سے 12 کلوبارودی مواد استعمال کیاگیا ہے:معظم جاہ انصاری، حملہ آور تھانے کے مرکزی دروازے سے داخل ہو کر تین سے چار حفاظتی قطاریں عبور کر کے مسجد تک پہنچا، ابتدائی اطلاعات
پشاور : خیبرپختونخواہ کے دارالحکومت پشاور کی پولیس لائنز کی مسجد میں ہونے والے مبینہ خود کش دھماکے میں شہداء کی تعداد 101 ہوگئی جبکہ 216 افراد مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں، ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن مکمل ہو گیا۔
تفصیلات کے مطابق امن دشمنوں نے پشاور کے انتہائی حساس علاقے پولیس لائنز کی مسجد میں پیر کے روز عین اس وقت دھماکا کیا جب وہاں نماز ظہر ادا کی جا رہی تھی، خوفناک دھماکے سے مسجد کی چھت اور اندرونی ہال منہدم ہو گیا ، بیشتر نمازی ملبے تلے دب گئے، ملحقہ کینٹین کی عمارت بھی تباہ ہوئی جبکہ ہر طرف افراتفری پھیل گئی، دھماکا اس قدر خوفناک تھا کہ آواز دور دور تک سنی گئی۔دھماکے کے فوری بعد پولیس، سکیورٹی ، ریسکیو اداروں کے اہلکار موقع پر پہنچے اور شہداء اور زخمیوں کو نکال کر لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کیا جبکہ پشاور کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔
پولیس لائنز مسجد میں دھماکے کی تحقیقات جاری ہیں جس میں بارودی مواد مبینہ طورپرگاڑی سے پولیس لائنز منتقل کیے جانے کا خدشہ ہے۔تحقیقاتی ٹیموں نے پولیس لائنز گیٹ اور خیبرروڈ کی ویڈیوز کا جائزہ لیا اور پولیس کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز 140 افراد پولیس لائنز میں داخل ہوئے۔پولیس کے مطابق پولیس لائنز کے بیرک میں موجود تمام افراد کی پرو فائلنگ بھی کی جارہی ہے۔
دوسری جانب آئی جی خیبرپختونخوا معظم جاہ انصاری نے میڈیا سے گفتگو میں اعتراف کیا کہ علاقے میں سکیورٹی لیپس ہوا ہے جس کی تحقیقات جاری ہیں، دھماکے میں ممکنہ طور پر 10سے 12 کلوبارودی مواد استعمال کیاگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ حملہ آور کے سہولت کاروں کا بھی پتا لگا رہے ہیں، جلد جےآئی ٹی میں سب کچھ واضح ہوجائے گا۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق حملہ آور تھانے کے مرکزی دروازے سے داخل ہو کر تین سے چار حفاظتی قطاریں عبور کر کے مسجد تک پہنچا۔بعدازاں دھماکے میں شہید ہونے والے پولیس افسروں وجوانوں میں سے ابتدائی طورپر 27 شہداء کی اجتماعی نماز جنازہ گزشتہ رات پولیس لائن کے گراونڈ میں ادا کر دی گئی، پولیس کے چاق وچوبند دستے نے قومی پرچم میں لپٹے پولیس شہداء کے تابوتوں کو سلامی پیش کی ۔
نگران وزراء، کور کمانڈر پشاور، چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ، کمانڈنٹ فرنٹیئر کا نسٹبیلری ، آئی جی فرنٹیئر کور ، آئی جی پی خیبرپختونخوا ، اعلیٰ فوجی وسول حکام ، شہداء کے لواحقین اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے کثیر تعداد میں جنازہ میں شرکت کی ۔اس موقع پر شہداء کی روح کے ایصال ثواب اور ملک کی قومی یکجہتی اور امن وسلامتی کے لئے خصوصی دعا بھی کی گئی۔
دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ دھماکا خودکش لگتا ہے، حملہ آور کا ہدف پولیس تھی، سی سی پی او پشاور نے بھی کہا کہ خودکش حملے کا امکان رد نہیں کیا جا سکتا، انہوں نے تسلیم کیا کہ، دھماکا سکیورٹی لیپس کے باعث ہوا۔
علاوہ ازیں گورنر خیبر پختونخواہ حاجی غلام علی اور نگران وزیر اعلیٰ محمد اعظم خان سمیت ملک کے اہم سیاسی رہنماؤں نے دہشتگردی کے بدترین واقعے کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔
Comments are closed.