خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق بارشوں کے باعث دریا کے بند ٹوٹ گئے اور سیلابی ریلے سے کئی گھر تباہ ہو گئے۔پولیس نے بتایا کہ دریائے احر کے کنارے واقع آدھا درجن مکانات تباہ ہونے سے ریاست رائن لینڈ-پلاٹینیٹ کے علاقے احرویلر کے اطراف میں 18 افراد ہلاک اور درجنوں لاپتا ہو گئے۔
جرمن حکام کے مطابق مزید 15 افراد بون شہر کے جنوبی علاقے یوسکریچن میں ہلاک ہوگئے جبکہ بیلجیئم میں تیز بارش کی وجہ سے دو افراد کی موت ہوگئی اور ایک 15 سالہ بچی دریا میں بہہ جانے کے بعد لاپتا ہوگئی۔جرمنی میں سیکڑوں فوجی امدادی کارروائیوں میں پولیس کی مدد کررہے ہیں لینڈ سلائیڈنگ اور سڑک پر گرنے والے درختوں کو ہٹانے کے لیے ٹینک کا استعمال کیا جا رہا ہے جب کہ ہیلی کاپٹروں نے گھروں کی چھتوں پر پھنسے ہوئے افراد کا باحفاظت انخلا یقینی بنایا۔
یہ سیلاب اور بارشوں سے جرمنی میں ہونے والے بدترین نقصانات میں سے ایک ہے، 2002 میں سیلاب سے مشرقی جرمنی میں 21 افراد ہلاک ہو گئے جبکہ اور وسطی یورپی خطے میں میں 100 سے زیادہ افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔چانسلر انجیلا مرکل نے اس صورتحال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیلاب میں لوگوں کو جس تباہ کن صورتحال کا سامنا کرنا پڑا میں اس پر حیران ہوں، میری ہمدردیاں مرنے والے اور لاپتا افراد کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔ستمبر میں ہونے والے عام انتخابات میں مرکل کی جگہ چانسلر کے امیدوار اور سب سے زیادہ متاثرہ ریاست شمالی رائن ویسٹ فیلیا کے سربراہ آرمین لاشیٹ نے اس موسم کی وجہ گلوبل وارمنگ کو قرار دیا۔
بیلجیئم کے شہر پیپینسٹر میں سیلابی ریلے سے تقریباً 10 مکانات منہدم ہو گئے اور سیلاب سے متاثرہ ایک ہزار سے زائد رہائشیوں کو گھروں سے نکال لیا گیا ہے۔بارش کے باعث پبلک ٹرانسپورٹ بھی شدید متاثر ہوئی اور جرمنی کے لیے تیز رفتار تھیلیس ٹرین سروس منسوخ کردی گئی، بیلجئیم کی بڑی آبی گزرگاہ پر سیلابی پانی کے بند سے باہر آنے کے خطرے کے پیش نظر دریائے مییوز پر بھی ٹریفک معطل ہے۔نیدرلینڈز کے جنوبی صوبے لیمبرگ میں متعدد مکانات کو نقصان پہنچایا جبکہ یسکریچن کے علاقے میں دو فائر فائٹرز سمیت 9 افراد ہلاک ہوگئے۔شلڈ کے قصبے میں مکانات ملبے کے ڈھیر بن گئے اور ملبے اور درخت گرنے سے سڑکیں بند ہو گئیں۔
Comments are closed.