شمالی افغانستان میں طالبان کے لئے مشکلات بڑھنے لگی ہیں، کیونکہ افغان۔سوویت جنگ کے جہادی کمانڈر اور سابق وزیردفاع احمد شاہ مسعود کے بیٹے نے طالبان سے لڑنے کیلئے امریکا سے اسلحہ، گولہ بارود اور مدد مانگ لی۔
افغان سوویت جنگ کے جہادی رہنما احمد شاہ مسعود کے بیٹے احمد مسعود نے امریکا سے مطالبہ کیا ہے کہ امریکا انہیں ہتھیار فراہم کرے تو وہ طالبان کے خلاف لڑنے کے لئے تیار ہیں۔ واشنگٹن پوسٹ میں شائع ایک آرٹیکل میں احمد مسعود لکھتے ہیں کہ ’’امریکا اور اس کے اتحادی میدان جنگ چھوڑ گئے لیکن امریکا اب بھی جمہوریت کا منبع بن سکتا ہے، جیسا کہ فرینکلن ڈی روزویلٹ نے دوسری جنگ عظیم میں تباہ حال انگریزوں کی مدد کے لئے آتے وقت کہا تھا‘‘۔
افغانستان کی قومی مزاحمتی تحریک کے رہنما احمد مسعود کہتے ہیں کہ’’ مغرب میں افغانستان کے دوست واشنگٹن، نیویارک، لندن اور پیرس میں میری (احمد مسعود کی) حمایت اور تائید کریں، مجاہدین جنگجو اور میں مغرب کو دہشت گرد حملوں سے محفوظ بنانے، عورتوں کے حقوق اور آزاد میڈیا کے لئے طالبان سے لڑنے کا عزم رکھتا ہوں، لیکن ہمیں اس کے لئے زیادہ سے زیادہ اسلحہ، گولہ بارود اور رسد چاہیے‘‘۔
واضح رہے کہ احمد مسعود افغانستان میں نیشنل ریزسٹنس فرنٹ ’’این آر ایف‘‘ کے رہنما اور افغان۔سوویت یونین جنگ کے جہادی رہنما احمد شاہ مسعود کے بیٹے ہیں، احمد شاہ مسعود 1980 کی دہائی میں سوویت یونین کی فوج اور کمیونسٹ افغان حکومت کے خلاف لڑنے والے مجاہدین کے مرکزی رہنما تھے، وہ سوویت یونین کی شکست کے بعد برہان الدین ربانی حکومت کے وزیر دفاع رہے تاہم 1996 میں طالبان نے ربانی حکومت کا خاتمہ کر دیا۔
احمد شاہ مسعود نے افغانستان کے شمالی صوبے پنج شیر میں طالبان کے خلاف مزاحمتی تحریک بھی چلائی اور 11/9 سے چند دن قبل ایک خودکش حملے میں مارے گئے، احمد شاہ مسعود کی قیادت میں شمالی اتحاد ایک وقت میں امریکا کا بڑا اتحادی رہا، امریکی حمایت یافتہ صدر حامد کرزئی نے مجاہدین کمانڈر احمد شاہ مسعود کو قومی قرار دیا تھا۔
سابق جہادی کمانڈر کے 30 سالہ بیٹے احمد مسعود جو کہ ’’ لائن آف پنج شیر‘‘ کے نام سے جانے جاتے ہیں نے 2019 میں والد کی پیروی کرتے ہوئے امریکی و نیٹو افواج کے ممکنہ خلاء کے پیش نظر مختلف حلقوں کی حمایت حاصل کرنا شروع تا کہ بیرونی افواج کے انخلا کے بعد طالبان کے خلاف مزاحمتی تحریک چلانے کی تیاری کی جاسکے۔
Comments are closed.