ٹرمپ کا نیا خیال: امریکہ غزہ کی پٹی کی طویل مدت ملکیت لے کر ترقی دے گا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک نیا اور حیران کن خیال پیش کیا ہے، جس کے مطابق امریکہ غزہ کی ساحلی پٹی کا کنٹرول سنبھال کر اسے ترقی دے گا۔ انہوں نے یہ بیان اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو سے ملاقات کے بعد دیا۔ نیتن یاہو نے اس خیال کو “قابل توجہ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ “تاریخ بدل دے گا”۔

امریکی منصوبہ: غزہ کو ‘مشرق وسطیٰ کا رویرا’ بنانے کا خواب

وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ “ہم غزہ کی پٹی کی ملکیت لیں گے، وہاں ترقیاتی کام کریں گے، اور تمام غیر استعمال شدہ بموں اور خطرناک ہتھیاروں کو وہاں سے ختم کریں گے۔” انہوں نے مزید کہا کہ “ہمارا ہدف غزہ کو ایک خوشحال اور پرامن علاقہ بنانا ہے۔”

ٹرمپ نے امید ظاہر کی کہ “غزہ سے فلسطینیوں کی منتقلی” کے بعد، امریکہ اس علاقے میں ترقیاتی منصوبے شروع کرے گا اور اسے “مشرق وسطیٰ کا رویرا (Riviera of the Middle East)” بنا دے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کے منصوبے پر عمل درآمد کے بعد، دنیا بھر سے لوگ غزہ میں رہنے کے لیے آئیں گے۔

غزہ کے فلسطینیوں کی منتقلی کا منصوبہ

امریکی صدر نے انکشاف کیا کہ وہ مشرق وسطیٰ کے کئی سربراہان سے “غزہ سے فلسطینیوں کی دیگر ممالک منتقلی” کے خیال پر بات چیت کر چکے ہیں۔ ان کے مطابق، “ایسے ممالک کی تعداد 12 تک ہو سکتی ہے، جہاں غزہ کے شہریوں کو منتقل کیا جائے گا۔”

نیتن یاہو کا ردعمل: ‘یہ تاریخ بدل دے گا’

اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے ٹرمپ کے اس منصوبے کو “دلچسپ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ “یہ تاریخ کا رخ موڑ دے گا۔” انہوں نے امریکی صدر کو “اسرائیل کا سب سے عظیم دوست” کہا اور اس بات پر زور دیا کہ اسرائیلی عوام ان کا بے حد احترام کرتے ہیں۔

ابراہم معاہدے میں مزید ممالک کی شمولیت کا عندیہ

ٹرمپ نے اس موقع پر اعلان کیا کہ وہ جلد سعودی عرب، غزہ اور مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک کا دورہ کریں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آئندہ برسوں میں مزید ممالک ابراہم معاہدے میں شامل ہوں گے، جو کہ خطے میں سفارتی تعلقات کے فروغ کا ایک بڑا قدم ثابت ہوگا۔

یہ نیا خیال دنیا بھر میں سیاسی و سفارتی حلقوں میں بحث کا موضوع بن چکا ہے، اور دیکھنا یہ ہے کہ آیا امریکہ واقعی غزہ کے مستقبل کی ملکیت سنبھالے گا یا نہیں۔

Comments are closed.