وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ اگر بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) واقعی سنجیدہ ہیں تو انہیں آرمی چیف کے بجائے وزیراعظم کو خط لکھنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی معاملات کا مرکزی ڈاکخانہ وزیراعظم کا دفتر ہوتا ہے، لہٰذا تمام تجاویز اور شکایات وہیں بھیجی جانی چاہئیں۔
“بار بار آرمی چیف کو خط لکھ کر فوج کو سیاست میں ملوث کرنے کی کوشش”
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ بار بار آرمی چیف کو خط لکھنے کا مقصد فوج کو سیاست میں شامل کرنا ہے۔ ان کے مطابق، 2018 میں تحریک انصاف کو دھاندلی کے ذریعے اقتدار ملا تھا، اور اب وہ دوبارہ اسی طریقے سے اقتدار میں آنے کے خواہاں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ فوج کے ترجمان واضح کر چکے ہیں کہ وہ کسی نئے سیاسی تجربے کا حصہ نہیں بنیں گے، لیکن بانی پی ٹی آئی بار بار فوج کو سیاست میں گھسیٹنے کی کوشش کر رہے ہیں، جو ان کے سول حکمرانی کے دعوے کی نفی ہے۔
“بانی پی ٹی آئی کو دوبارہ اقتدار تک پہنچنے کے لیے بیساکھی چاہیے”
احسن اقبال نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی دراصل چاہتے ہیں کہ انہیں اقتدار میں واپس آنے کے لیے کوئی سہارا مل جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تحریک انصاف کی سیاست کرپشن کے خلاف ہونے کی دعویدار تھی، لیکن ان کی اپنی حکومت میں 190 ملین پاؤنڈ کا ڈاکہ قومی خزانے پر ڈالا گیا۔
“چوری کے دستاویزی ثبوت موجود ہیں”
وفاقی وزیر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی کرپشن کے دستاویزی ثبوت موجود ہیں، اور حیرت ہے کہ بڑے وکیل جیسے علی ظفر اور سلمان اکرم راجہ ان کا دفاع کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دنیا کے کسی بھی ملک جیسے امریکہ، برطانیہ یا جرمنی میں اگر کسی لیڈر پر ایسا کرپشن اسکینڈل ثابت ہو جائے تو وہ ہمیشہ کے لیے سیاست سے باہر ہو جاتا ہے۔
Comments are closed.