جعفر ایکسپریس حملے سے متعلق پاکستانی الزامات مسترد،پاکستان کو اپنی سلامتی پر توجہ دینے کا مشورہ: افغان حکومت

کابل/اسلام آباد: طالبان حکومت نے بلوچستان میں مسافر ٹرین جعفر ایکسپریس پر حملے کو افغانستان سے جوڑنے کے پاکستان کے بیان کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔ افغان وزارتِ خارجہ کے ترجمان عبدالقہار بلخی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ‘ایکس’ پر جاری بیان میں کہا کہ پاکستان کو الزام تراشی کے بجائے اپنی سلامتی اور اندرونی مسائل پر توجہ دینی چاہیے۔

ترجمان نے واضح کیا کہ بلوچ مزاحمت میں شامل کوئی بھی رکن افغانستان میں موجود نہیں ہے اور نہ ہی ان کا طالبان حکومت سے کوئی تعلق ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ افغان حکومت جعفر ایکسپریس حملے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسردہ ہے اور شہریوں کی جان لینا سیاسی مقاصد کے لیے کسی صورت بھی جائز نہیں۔

یاد رہے کہ پاکستانی فوج کے ترجمان ادارے آئی ایس پی آر نے اس حملے کے بعد شدید ردعمل دیتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں موجود دہشت گردوں کے سرغنہ نے کی تھی اور واقعے کے دوران حملہ آوروں کے ساتھ اس کا براہ راست رابطہ تھا۔

آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ افغان عبوری حکومت اپنی ذمہ داریاں پوری کرے اور اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکے۔

پاکستان کی جانب سے یہ مؤقف سامنے آیا کہ جعفر ایکسپریس پر حملے کے تانے بانے سرحد پار افغانستان میں موجود دہشت گرد گروپوں سے ملتے ہیں اور اس حوالے سے افغان حکومت کو متعدد شواہد بھی فراہم کیے جا چکے ہیں۔

افغان حکومت کی جانب سے اس طرح کے بیان کے بعد دونوں ممالک کے درمیان پہلے سے کشیدہ تعلقات میں مزید تناؤ آنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

پس منظر:

گزشتہ دنوں بلوچستان کے ضلع بولان کے علاقے میں جعفر ایکسپریس پر دہشت گردوں کے حملے میں متعدد قیمتی جانیں ضائع ہوئیں، جس کی ذمہ داری ایک شدت پسند تنظیم نے قبول کی۔ پاکستان کا مؤقف ہے کہ اس حملے کے ماسٹر مائنڈ افغانستان میں بیٹھ کر ہدایات دے رہے تھے۔ تاہم افغان حکومت نے اس الزام کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔

Comments are closed.