پیرس: گستاخانہ خاکے شائع کرنے والے متنازعہ فرانسیسی میگزین چارلی ہیبڈو کے پرانے دفتر کے قریب دو افراد کو چاقو کے وار کر کے زخمی کر دیا گیا۔ قاتلانہ حملے میں زخمیوں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا۔
انسداد دہشتگردی کے حوالے سے نیشنل پراسیکیوٹر جین فرانکوئس ریکرڈ نے اس حملے کے بعد دو افراد کو گرفتار کیے جانے کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ گرفتار افراد میں ممکنہ طور پر اس حملے میں ملوث شخص ہے جب کہ دوسرے کا حملہ آور سے تعلق کا پتہ چلایا جا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حملہ اس عمارت کے سامنے ہوا جہاں پر چارلی ہیبڈو کا نیوز روم ہوا کرتا تھا، جائے حادثہ سے دستیاب شواہد اور حقائق کی روشنی سے معلوم ہوتا ہے کہ حملہ آور دونوں افراد کو ہلاک کرنا چاہتا تھا، اقدام قتل اور دہشت گردی کی دفعات کے تحت تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
فرانسیسی وزیراعظم نے جائے حادثہ کے دورے کے موقع پر بتایا کہ حملے میں زخمی دونوں افراد کی حالت خطرے سے باہر ہےانہوں نے متاثرہ افراد اور کے اہلخانہ کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا، انہوں نے آزادی صحافت کے حوالے سے اپنے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف فرانسیسی قوم متحد ہے۔
فرانسیسی میڈیا کے مطابق اس قاتلانہ حملے میں زخمی ہونے والے دونوں افراد ایک پروڈکشن ہاؤس (میڈیا کمپنی) میں ملازمت کرتے ہیں اور ان کا دفتر متنازعہ میگزین چارلی ہیبڈو کے پرانے دفتر کے ساتھ واقع ہے، واضح رہے کہ اب چارلی ہیبڈو کا دفتر اس عمارت سے دوسری جگہ منتقل ہوچکا ہے۔
پروڈکشن ہاؤس پریمیئر لینز کے لئے کام کرنے والےصحافی نے بتایا کہ اس کے ساتھ کام کرنے ساتھی ملازمین دفتر کے باہر کھڑے تھے کہ ان پر چاقو کے وار کیے گئے، ماضی میں کبھی بھی ان کے ادارے کو دھمکی موصول نہیں ہوئی۔
واضح رہے کہ 2015 میں اسی جگہ پر دہشت گردی کا واقعہ پیش آیا جس کے نتیجے میں متنازعہ میگزین کے عملے سمیت 12 افراد ہلاک ہو گئے تھے، اس حملے میں نامزد 14 ملزمان کا ٹرائل جاری ہے، تاہم تاحال ابھی تک یہ واضح نہیں کہ اس حملے کا 2015 کی دہشت گردی کے ساتھ کوئی تعلق ہے یا نہیں۔
Comments are closed.