اقوام متحدہ : کونسل برائے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی نے امریکہ-برطانیہ-آسٹریلیا جوہری آبدوز تعاون کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا۔ چین اور روس کے نمائندوں نے جوہری آبدوزوں پر تینوں ممالک کے درمیان تعاون کے خلاف اپنے دو ٹوک موقف کا اظہارکیا۔
بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز نے، چین کی تجویز پر، پہلی بار امریکہ-برطانیہ-آسٹریلیا جوہری آبدوز تعاون میں شامل جوہری مواد کی منتقلی اور اس کی نگرانی سمیت دیگر معاملات سمیت جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) کو متاثر کرنے والے امور پر بحث کی۔
اجلاس کے بعد ویانا میں اقوام متحدہ میں چین کے مستقل نمائندے وانگ چھون اور ویانا میں اقوام متحدہ میں روس کے مستقل نمائندے نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس کی ۔دونوں ممالک کے نمائندوں کا موقف تھا کہ امریکہ ، برطانیہ اور آسٹریلیا کے درمیان جوہری آبدوز تعاون نے بین الاقوامی جوہری عدم پھیلاؤ ، عالمی اسٹریٹجک توازن و استحکام اور عالمی جنگ عظیم کے بعد بین الاقوامی سلامتی کے نظام کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
اقوام متحدہ میں روس کے مستقل نمائندے نے کہا کہ امریکہ-برطانیہ-آسٹریلیا جوہری آبدوز تعاون سے علاقائی کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور اسلحے کی دوڑ کا خطرہ بڑھ گیا ہے جس پر روس کو شدید تشویش ہے۔ اگر تینوں ممالک کے مابین جوہری آبدوز تعاون جاری رہتا ہے، تو آسٹریلیا بڑی مقدار میں ہتھیاروں کے درجے کا جوہری مواد حاصل کرے گا اور یہ عمل بین الاقوامی جوہری عدم پھیلاؤ کے نظام کو بری طرح متاثر کرے گا۔
Comments are closed.