خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق حکام نے بتایا کہ زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر2000 ہوگئی ہے اور ایک ہزار سے زائد افراد زخمی ہوگئے ہیں تاہم امدادی کام شروع کردیا گیا ہے۔امریکا کے جیولوجیکل سروے (یو ایس جی ایس) نے بتایا کہ زلزلے کا مرکز ہرات کے شمال مغرب میں 40 کلومیٹر دور تھا، اور اس کے فوری بعد 5.5، 4.7 اور 6.2 کی شدت کے تین آفٹر شاکس بھی آئے۔
صوبہ ہرات کے ضلع زنداجان میں زلزلے کے مرکز کے قریب واقع گاؤں سربلند میں درجنوں گھر ملبے کا ڈھیر بن گئے جہاں لوگ ملبے میں اپنے پیاروں کی تلاش میں مصروف ہیں اور خواتین اور بچے کھلے آسمان تلے موجود ہیں۔افغان طالبان کی حکومت کے ترجمان نے کہا تھا کہ جب صبح گیارہ بجے کے قریب پہلا زلزلہ آیا، تو رہائشی اور دکاندار عمارتوں سے بھاگ گئے۔
ہرات کے صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ کے سربراہ موسیٰ اشعری نے بتایا کہ ہمارے ریکارڈ میں 2000 افراد کے جاں بحق، خواتین بچوں اور بزرگ شہریوں سمیت ایک ہزار سے زائد افراد کے زخمی شامل ہوگئے ہیں۔اس سے قبل نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے ترجمان ملا جان صائق نے ویڈیو بیان میں کہا تھا کہ ہلاکتوں کی تعداد ابتدائی طور پر حاصل شدہ معلومات کی بنیاد پر تھی اور تعداد مزی بڑھنے کا خدشہ ہے کیونکہ دور دراز کے پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ بھی ہوئی ہے۔
امریکی جیولوجیکل سروے کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق ہرات میں آنے والے زلزلے سے ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے جہاں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد زلزلے کے فوری بعد سڑکوں پر نکل آئی۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ اور بحران بڑا ہوسکتا ہے، اس الرٹ کے مطابق ماضی میں علاقائی اور قومی سطح پر امداد کی ضرورت پڑی تھی۔یو ایس جی ایس نے ابتدائی رپورٹ میں بتایا تھا کہ زلزلے کی شدت 6.2 اور اس کی گہرائی صرف 14 کلومیٹر تھی۔
خیال رہے کہ افغانستان زلزلوں کا اکثر شکار رہا ہے خاص طور پر سلسلہ کوہ ہندوکش میں جو یوریشیا اور انڈین خطے کی تہہ سے جڑا ہوا ہے۔گزشتہ برس جون میں افغانستان کے صوبے پکتیکا میں 5.9 شدت کا بدترین زلزلہ آیا تھا، جس میں ایک ہزار سے زائد افراد جاں بحق اور لاکھوں لوگ بے گھر ہوگئے تھے۔رواں برس مارچ میں جنوب مشرقی افغانستان کے علاقے جورم میں 6.5 شدت کا زلزلہ آیا تھا اور اس کے نتیجے میں افغانستان اور پاکستان میں 13 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔
Comments are closed.