بھارت کاکشمیریوں کےحقوق پرڈاکہ، مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم

نیو دہلی/ سری نگر: بھارت نے ایک بار پھر کشمیریوں کے حقوق پرڈاکہ ڈالنے کی مذموم کوشش کی ہے، مودی سرکار نے صدارتی حکمنامے کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی ہے۔

بھارتی صدر رامناتھ کووند کی جانب سے جاری آرڈیننس کے ذریعے بھارت کے آئین سے آرٹیکل 370 اور 35 اے کو منسوخ کر دیا گیا ہے، بھارتی آئین کا آرٹیکل 370 مقبوضہ کشمیر میں خصوصی اختیارات سے متعلق ہے۔ آرٹیکل 370 ریاست جموں و کشمیر کو اپنا آئین بنانے اور اسے برقرار رکھنے کی آزادی دیتا ہے۔

صدارتی آرڈیننس کی توثیق کے لئے راجیہ سبھا میں قرارداد پیش کردی گئی ہے، قرارداد بھارتی وزیر داخلہ امیت شا نے ایوان میں پیش کی، جس پر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے شدید احتجاج اور ہنگامہ آرائی کی گئی، تاہم ہٹ دھرم مودی سرکار کی راجیہ سبھا نے قرارداد پر بحث کے لیے صرف چار گھنٹے کا وقت مقرر کیا ہے۔

صدارتی آرڈیننس کے بعد مقبوضہ کشمیر اب ریاست نہیں کہلائے گی، بلکہ وہاں علیحدہ قانون ساز اسمبلی ہوگی۔ گورنرکا عہدہ ختم کرنے کے اختیاریات کونسل آف منسٹرز کو دے دیئے گئے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر اب بھارتی یونین کا علاقہ تصور کیا جائے گا۔

دفعہ 370 کے تحت ریاست جموں و کشمیر کو ایک خصوصی اور منفرد مقام حاصل ہے۔ بھارتی آئین کی جو دفعات و قوانین دیگر ریاستوں پر لاگو ہوتے ہیں وہ اس دفعہ کے تحت ریاست جموں کشمیر پر نافذ نہیں کیے جا سکتے۔

بھارت کے غیرقانونی فیصلے کے برصغیر کےلیے تباہ کن نتائج ہوں گے، محبوبہ مفتی

مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے پر ردعمل میں کہا ہے کہ آج کا دن بھارتی جمہوریت کی تاریخ کا تاریک دن ہے۔بھارتی حکومت کا یک طرفہ فیصلہ غیر قانونی اور غیر آئینی ہے، اس فیصلے سے برصغیر کےلیے تباہ کن نتائج ہوں گے۔

محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ  بھارت کشمیر میں اپنے وعدے پورے کرنے میں ناکام ہوگیا، مودی سرکار کا فیصلہ مقبوضہ کشمیر کی قیادت کا 1947 کے بھارت سے الحاق نہ کرنے کے فیصلے سے متصادم ہے۔

مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا پس منظر

اس قبل آرٹیکل 370 کی وجہ سے سیکورٹی، خارجہ امور اور کرنسی کے معاملات بھارت کی مرکزی حکومت دیکھتی تھی جب کہ باقی تمام اختیارات جموں و کشمیر حکومت کے پاس ہیں۔

بھارت اب عدالتوں کے ذریعے اس آرٹیکل کو ختم کر کے کشمیریوں کی پہچان ختم کرنا اور اس متنازعہ علاقے میں غیرکشمیریوں کو لانا چاہتا ہے۔

اس آرٹیکل کے خاتمے کے بعد اقوام متحدہ کی جموں کشمیر کے حوالے سے ان قرار دادوں کی رہی سہی اہمیت ختم ہونے کا بھی اندیشہ ہے جن کے مطابق جموں کشمیر کو متنازعہ قرار دیا گیا تھا اور پاکستان اور بھارت کو کہا گیا تھا کہ کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کیلیے رائےشماری کا ماحول بنا کر دیا جائے۔

Comments are closed.