حالات بگاڑنا نہیں چاہتے، مطالبات پورے نہ ہونے پر کل سخت فیصلے کریں گے، مولانا فضل الرحمان

اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ وہ حالات بگاڑنا نہیں چاہتے لیکن دی گئی مہلت میں مطالبات نہ مانے گئے تو اس کے بعد حکومت کے خلاف سخت فیصلے کریں گے۔

جے یو آئی (ف) کی قیادت میں اسلام آباد میں جاری اپوزیشن کے دھرنا کے دوسرے دن شرکا سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 126 دن کا دھرنا ان کے لیے آئیڈیل نہیں، ان کا کہنا تھا کہ ’’ہماری تحریک بڑی ہے، ہمیں کل فیصلہ کرنا ہے کہ آئندہ دنوں میں کیا لائحہ عمل اختیار کیا جائے اور اس حکومت کے خلاف تحریک کا تسلسل برقرار رہے، دو روز بعد اس سے بھی سخت فیصلے کریں گے، ہم حالات کو بگاڑنا نہیں چاہتے یہ پرامن اور منظم مارچ اس گواہی کے لیے کافی ہے‘‘۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہم نے خواتین کو جلسے میں آنے سے نہیں روکا، ہماری خواتین گھروں میں بیٹھ کر جلسے میں شریک ہیں، ہماری کامیابی کے لیے روزے رکھ رہی ہیں، دعائیں کررہی ہیں اور اللہ کے سامنے گڑگڑا رہیں ہیں، ہماری خواتین قومی و صوبائی اسمبلیوں میں ہماری نمائندگی کررہی ہیں۔

’’ہماری تحریک بڑی ہے، ہمیں کل فیصلہ کرنا ہے کہ آئندہ دنوں میں کیا لائحہ عمل اختیار کیا جائے اور اس حکومت کے خلاف تحریک کا تسلسل برقرار رہے، دو روز بعد اس سے بھی سخت فیصلے کریں گے، ہم حالات کو بگاڑنا نہیں چاہتے یہ پرامن اور منظم مارچ اس گواہی کے لیے کافی ہے‘‘۔

جے یو آئی (ف) کے ےسربراہ نے کہا کہ حکومتی ارکان1947ء کے دور میں گھوم رہے ہیں لیکن ہم 72 سال آگے جاچکے ہیں، ہم سے آج کے پاکستان کی بات کی جائے، ہم اقبال و قائد اعظم کے نظریے کے مطابق پاکستان کو استوار کرنا چاہتے ہیں لیکن حکومت کی حماقتوں اور کمزور خارجہ پالیسی کی وجہ سے پاکستان تنہا ہوچکا، پڑوسی ممالک ناراض ہیں، کشمیر پر ممالک آپ کا ساتھ نہیں دے رہے کس منہ سے آپ کشمیر کی نمائندگی کی بات کرتے ہیں؟ کشمیر کے نمائندے آپ نہیں ہم ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت جلسے کے خلاف پروپیگنڈے کے لیے کچھ چیزیں ڈھونڈ رہی ہے، انتظامیہ یہاں بگاڑ پیدا کرنا چاہتی ہے لیکن ہم انہیں موقع نہیں دے رہے۔ انہوں نے شرکا کو مخاطب کیا کہ جے یو آئی کی قیادت آپ کو جو حکم دے گی آپ اس پر لبیک کہیں، ہمیں مل کر آگے بڑھنا ہے شرکا ہمارے آئندہ کے لائحہ عمل کا انتظار کریں اور اس وقت تک مارچ کے شرکا یہیں پر قیام کریں۔

Comments are closed.