غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کیلئے سفارتی کوششوں میں تیزی

غزہ پٹی میں حماس جنگجوؤں کی قید میں موجود دو یرغمالیوں کی ایک نئی ویڈیو منظر عام پرآنے کے بعد اسرائیل میں بھی نئے مظاہروں کا سلسلہ دیکھا گیا ہے، جہاں اسرائیلیوں نے حکومت سے اپنا مطالبہ دہرایا ہے کہ وہ ان کے پیاروں کی بحفاظت واپسی کا انتظام کرے۔

دوسری طرف عالمی برادری جنگ سے تباہ حال اور انسانی بحران کا شکار غزہ پٹی میں سیز فائر پر زور دے رہی ہے۔ عالمی رہنماؤں نے خبردار بھی کیا ہے کہ اسرائیلی فورسز کی غزہ پٹی کے رفح شہر میں زمینی کارروائی وہاں شہریوں کی ایک بڑی تعداد کی ہلاکت کا باعث بن سکتی ہے۔

دریں اثنا فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے بھی امریکہ سے اپیل کی ہے کہ رفح شہر میں اسرائیل فورسز کی کسی زمینی کارروائی کو روکا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا ہوا تو یہ ‘فلسطینی عوام کے لیے تاریخ کی سب سے بڑی تباہی ہو گی‘۔ ایسا اندیشہ ہے کہ اسرائیلی فورسز رفح شہر میں زمینی کارروائی کر سکی ہیں۔

سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں گلوبل اکنامک سمٹ کے موقع پر محمود عباس نے کہا کہ اسرائیل کا قریبی اتحادی اور اسے اسلحہ فراہم کرنے والا امریکہ ہی اسرائیل کو ‘جرائم کے ارتکاب‘ سے روک سکتا ہے۔

امن مذاکرات کے ابتدائی ادوار میں حماس نے مطالبہ کیا تھا کہ اسرائیل مستقل جنگ بندی پر حامی بھرے۔ تاہم اسرائیلی حکومت اس سے انکار کرتی رہی تھی۔

تاہم اب ایسی اطلاعات ہیں کہ اگر حماس تمام تر یرغمالی رہا کر دے تو اسرائیلی حکومت حماس کے ساتھ پائیدار امن کے حوالے سے مذاکرات شروع کر سکتی ہے۔

ممکنہ طور پر انہی شرائط پر اسرائیل اور حماس کے ماببن بات چیت کا نیا سلسلہ جاری ہے، جس کی ثالثی مصر، قطر اور امریکہ کر رہے ہیں۔

مزید خبروں کیلئے وزٹ کریں

Comments are closed.