میڈرڈ: سپین میں کورونا وائرس کے شکار افراد کی تعداد روز بروز بڑھ رہی ہے، بے قابو ہوتی صورتحال کے پیش نظر سپین کی مرکزی حکومت نے قومی سطح پر ایمرجنسی نفاذ اور ملک بھر میں کرفیو کے نفاذ سے متعلق تجاویز پر غور شروع کر دیا ہے۔
سپین کے وزیرصحت سلوا دورالی کے مطابق وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر کرفیو لگانے کے حوالے سے اقدامات کا جائزہ لے گی، سخت اقدام کا مقصد کورونا وائرس کے مزید پھیلاؤ کو روک کر صورتحال پر پرجلد از جلد قابو پاناہے۔
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق انھوں نے کہا میڈرڈ میں کورونا متاثرین کی تعداد میں واضع کمی واقع ہوئی ہے لیکن اب بھی کورونا مریضوں کی تعداد تشویشناک ہے۔ وفاقی حکومت میڈرڈ میں جاری ہیلتھ ایمرجنسی میں توسیع نہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے،اس بارے میں اعلان ہفتے کے روز کیاجائے گا۔
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے سلوادور الی نے کہاکہ صورتحال کو مزید خراب ہونے سے روکنے کے لئے وفاقی حکومت میڈرڈ کی صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر مشترکہ حکمت عملی اپنانے کا جائزہ لے رہی ہے۔ آئندہ اقدامات کا فیصلہ صوبائی صدر اسابیل کے ساتھ مل کر کیا جائے گا۔
کورونا وباء کی بے قابو ہوتی صورتحال کے تناظر میں ایک بار پھر کرفیو نفاذ کے حوالے سے سلوادور نے کہا کہ کرفیو اور لاک ڈاؤن جیسے اقدامات دیگر یورپی ممالک اٹھائے جا رہے ہیں، سپین میں بھی یہ خارج از امکان نہیں تاہم اس حوالے سے کوئی بھی فیصلہ تمام صوبائی اور مقامی حکومتوں کی مشاورت سے کیا جائے گا۔
سپین کے وزیر صحت کا مزید کہنا تھا کہ کورنا وباء پر قابو پانے اور لوگوں کی زندگی کی حفاظت کے لئے اگر کرفیو لگانا پڑتا ہے تو اس حوالے سے ڈیپوٹیز آف کانگرس کی حمایت کی ضرورت نہیں ہوگی، تاہم ابتدائی طور پر کرفیو پندرہ روز کے لئے نافذ کیا جا سکتا ہے۔
Comments are closed.