غزہ میں فلسطینی وزارت صحت کی جانب سے جاری کردہ تازہ اعداد و شمار کے مطابق، اسرائیلی فوج کی جارحیت کے نتیجے میں اب تک 50,144 فلسطینیوں کو قتل کیا جا چکا ہے۔ ان میں سب سے زیادہ تعداد فلسطینی عورتوں اور بچوں کی ہے، جو اس سنگین صورتحال کا شکار ہوئے ہیں۔ وزارت صحت کے مطابق ان حملوں نے غزہ کے عوام پر بے پناہ تباہی مچائی ہے اور ہزاروں معصوم جانوں کو اپنے ساتھ لے لیا ہے۔
18 مارچ 2025 کے بعد کی صورتحال
فلسطینی وزارت صحت نے مزید بتایا کہ 18 مارچ 2025 کو اسرائیل نے یکطرفہ طور پر جنگ بندی معاہدہ توڑ کر جنگ کا نیا آغاز کیا۔ اس کے بعد سے اب تک 792 فلسطینیوں کو قتل کیا جا چکا ہے، جن میں بھی بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔ یہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ اسرائیلی فوج کی کارروائیاں نہ صرف مردوں بلکہ عورتوں اور بچوں کو بھی نشانہ بنا رہی ہیں۔
زخمیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد
18 مارچ 2025 کے بعد زخمی ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 1,663 تک پہنچ چکی ہے۔ ان زخمیوں میں بھی عورتوں اور بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے جو جنگ کے اثرات کا شکار ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ، وزارت صحت کے مطابق سات اکتوبر 2023 سے اب تک مجموعی طور پر زخمی ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد تقریباً 114,000 کے قریب پہنچ چکی ہے، جس سے اس بات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ غزہ میں انسانی بحران کس قدر سنگین ہو چکا ہے۔
غزہ میں جاری جنگ کی انسانی قیمت
یہ اعداد و شمار غزہ میں جاری جنگ کی سنگینی اور انسانی سطح پر اس کے اثرات کو واضح کرتے ہیں۔ فلسطینی عوام کی زندگیوں کو اس تنازعے نے شدید طور پر متاثر کیا ہے، جہاں ہر روز مزید بے گناہ جانیں ضائع ہو رہی ہیں اور لاکھوں افراد اپنے گھروں سے بے دخل ہو چکے ہیں۔
غزہ میں جنگ کے اثرات پورے خطے میں انسانی بحران کی صورت میں محسوس ہو رہے ہیں، اور دنیا بھر میں اس جنگ کے خاتمے کے لیے آوازیں اٹھائی جا رہی ہیں۔
Comments are closed.